اسحق ڈار نے اپوزیشن کے شدید احتجا ج اور شور شرابے کے دور ان سینٹ کی رکنیت کا حلف اٹھالیا

0
268

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دور ان سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیاچیئر مین سینٹ نے حلف لیا ۔ منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے بطور سینیٹر حلف لیا، وہ 5 سال کے بعد گزشتہ روز لندن سے واپس پاکستان واپس پہنچے تھے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحٰق ڈار منتخب سینیٹر ہیں، انہوں نے حلف اٹھایا ہے، ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اور توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح پہلے انہوں نے ملک کی خدمت کی ہے، وہ اب بھی اس ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔انہوںنے کہاکہ میں اپنے دوستوں سے بھی عرض کروں گا کہ ہم نے ہمیشہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے، احتجاج میں بات کرنا آپ کا حق ہے، مائیک پر بات کریں، اس طرح ایوان کا تقدس پامال نہ کریں، دامن کسی کا بھی صاف نہیں ، آئین پاکستان اور پاکستان کے قانون سب پر واضح ہیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ باقی رہی بات جو آپ (اپوزیشن) لوگوں کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں، آئین اور قانون ان تحفظات سے لاعلم اور لاتعلق ہے۔قبل ازیں اسحاق ڈار اجلاس میں شرکت کیلئے وفاقی وزرا رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق اور اعظم نزیر تارڑ کے ہمراہ وزرا کے نذیر تارڑ کے چیمبر میں پہنچے جہاں ان کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا اور گلے میں پھولوں کا ہار پہنایا گیا۔بعدازاں اسحاق ڈار ایوان میں پہنچے توحکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچنے کے بعد اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں اپنے ملک میں واپس آیا ہوں۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں قبول کروں۔اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ پاکستان جس معاشی بھنور میں پھنسا ہے، ہم پاکستان کو اس میں سے نکالیں۔انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح ہم نے 99ـ1998 یا 14ـ2013 میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا تھا، امید ہے کہ ہم مثبت سمت میں جائیں گے۔یاد رہے کہ 22 فروری 2022 کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی نشست کا انگلینڈ سے ورچوئل حلف اٹھانے کے حوالے سے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جا سکتا۔چیئرمین سینیٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحٰق ڈار کے خط کا قانونی جائزہ لیا تھا جس میں انہوں نے برطانیہ سے ورچوئلی سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔انہوں نے تحریر کیا تھا کہ سینیٹ کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور اسحٰق ڈار کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جاسکتا۔انہوں نے خط کے متن میں تحریر کیا تھا کہ ہائی کمشنر لندن کے ذریعے حلف لینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔چیئرمین سینیٹ نے خط کی نقل اسحٰق ڈار کو ارسال کر دی تھی۔واضح رہے کہ اسحق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے انتخابات میں ٹیکنوکریٹ سیٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے، اس کے فوری بعد ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ان کی جیت کا اعلان کیا تھا۔سابق وزیر خزانہ نے 2 فروری کو صادق سنجرانی کو خط لکھ کر مؤقف اپنایا تھا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 255 (2) کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کے ذریعے سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ آئین کے مطابق وہ طویل علالت اور جاری طبی علاج کی وجہ سے پاکستان نہیں آسکتے۔انہوںنے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022 کو میری سینیٹ نشست پر کامیابی کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں، برطانیہ میں زیر علاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں لہٰذا ورچوئل/ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے۔