قاہرہ(این این آئی)مصر میں موسمیاتی کانفرنس کے آغاز کے ساتھ ساتھ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ذریعے نے متبادل توانائی کے منصوبوں کی تجویز اور ان پر عمل درآمد میں مملکت سعودی عرب کے کردار کی تعریف کی۔انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ موسمیاتی وعدوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن غریب ممالک کو ضروری امداد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا ملک آب و ہوا پر چینی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کے خیالات کا منتظر ہے۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یوکرین میں روسی جنگ نے توانائی کے عالمی بحران کو جنم دیا ہے اور یہ بحران آب و ہوا سے متعلق وعدوں کی تکمیل میں رکاوٹ ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب نے 2021 میں گرین مڈل ایسٹ انیشیٹو کا آغاز کیا تھا جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے خطے میں پہلے اتحاد کے طور پر سامنے آیا ہے۔پہلے ایڈیشن کا آغاز گزشتہ سال ریاض میں اس اقدام کی پہلی سربراہی اجلاس کے طور پر کیا گیا تھا جس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنماں اور ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی حکام نے شرکت کی تھی۔اس اقدام کا مقصد مشرق وسطی میں 50 بلین درخت لگانا ہے۔ اس کے ساتھ جنگلات کے عالمی ہدف کا 5 فیصد حاصل کرنا بھی مقصد میں شامل ہے ۔ یہ دنیا میں درخت لگانے کے سب سے بڑے پروگراموں میں شامل ہے۔ اور عالمی سطح پر کاربن کی سطح کو 5.2 فیصد تک کم کرنا، اور تیل کی پیداوار سے کاربن کا اخراج تقریبا 60 فیصد تک کم کرنا بھی اہداف میں شامل ہے۔گرین مڈل ایسٹ انیشیٹو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے علاقائی پروگرام اور مراکز بھی پیش کرتا ہے ۔ اس انیشیٹو کا دوسرا ایڈیشن شرم الشیخ میں منعقد ہونے والی COP 27 کانفرنس کے ساتھ مل کر منعقد کیا جائے گا۔