روس کے ساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کیلئے مذاکرات ، مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کر نے پر اتفاق ہوگیا ہے،مصدق ملک

0
143

اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ روس کے ساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کیلئے مذاکرات ہوئے ، مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کر نے پر اتفاق ہوگیا ہے ،تمام لوازمات مکمل ہونے پر اپریل سے منصوبے کا آغاز ہو گا،گلوبل انشورنس پالیسی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،ایران کیساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں، عالمی پابندی کی وجہ سے ایران کے ساتھ تیل کا معاہدہ نہیں کر سکتے ،دیامر بھاشا ڈیم 31دسمبر 2030میں مکمل ہو گا،اس منصوبے پر چلاس،کوہستان اور قریبی علاقوں کے ڈھائی ہزار لوگ برسر روزگار ہیں،دیامر بھاشا ڈیم،مہمند ڈیم،تربیلا فائیو ایکسٹینشن،ہرپو پاور پراجیکٹ،عطا آباد لیک ہائیڈرو پاور سے چھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جبکہ وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے بتایا ہے کہ 2015کے بعد سے وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں،کے الیکٹرک کوقانون کے اندر لانا ترجیح ہے،لسبیلہ میں اگربجلی کی فراہمی کے حوالے سے مسائل ہے تو بھی حل کیا جائے گا،کے الیکٹرک کے قانونی معاملات کو حل کریںگے تو باقی مسائل حل ہونگے۔جمعہ کو سینیٹ کا چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دور ان وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے بتایاکہ روس کیساتھ سستی پیٹرولیم مصنوعات کیلئے مذاکرات ہوئے،45دن میں مذاکرات کر کے مشترکہ بیان جاری کیا گیا،مارچ سے پہلے کمرشل تفصیلات مکمل کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوںنے کہاکہ روس نے دنیا کو فراہم کردہ قیمت سے سستی قیمت پر فراہمی کا وعدہ کیا ہے،تمام لوازمات مکمل ہونے پر اپریل سے منصوبے کا آغاز ہو گا،گلوبل انشورنس پالیسی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا،اس کے تحت دیکھنا ہو گا کہ کونسی شیپ استعمال ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ کس قیمت پر ہمیں تیل کی فراہمی ممکن بنائے گی،نیشنل شپنگ کارپوریشن براہ راست مذاکرات کررہے ہیں،تمام تر کمرشل معاہدات طے ہوے کے بعد معاملات آگے بڑھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ایران کیساتھ تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں،ہمارا واضح وقف ہے کہ ہم اپنے اوپر کوئی پابندی نہیں چاہتے،عالمی پابندی کی وجہ ایران کیساتھ تیل کا معاہدہ نہیں کرسکتے۔ وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے ذریعے کراچی کے شہریوں کو ایک ہزار سے گیارہ سومیگاواٹ روزانہ فراہم کرتی ہے،کے الیکٹرک نے سوئی سدرن کے۔پیسے بھی ادا کرنے ہیں،نیپرا نے کے الیکٹرک کو 43روپے کا ٹیرف دیا ہے،2015کے بعد سے وفاقی حکومت کا کے الیکٹرک کیساتھ کوئی معاہدہ نہیں،کے الیکٹرک کوقانون کے اندر لانا ترجیح ہے۔ انہوںنے کہاکہ شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں خصوصی ٹاسک فورس کے الیکٹرک کے بارے میں کام کر رہا ہے،کے الیکٹرک کے حوالے سے قانونی اور مالی مسائل دونوں کا سامنا ہے،کے الیکٹرک سستی بجلی پیدا کر کے کراچی کے شہریوں کو فراہم کرے،پاکستانی ایندھن سے سستی پیدا کرے