نیب ترامیم کیس: نیب قانون میں بہت سی چیزیں درست، کچھ غلطیاں ہیں، جن پر فیصلہ دیں گے، چیف جسٹس

0
328

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ نیب قانون میں بہت سی چیزیں درست ہیں، کچھ غلطیاں ہیں جن پر فیصلہ دیں گے،مقدمہ کو مزید نہیں لٹکانا چاہتے، خواجہ حارث بتائیں نیب ترامیم میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کہاں ہوئی؟۔نیب ترمیم کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان عدالت میں کراچی سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے مکالمہ کیا کہ آج آپ اتنی دور سے پیش ہوئے ہیں، جس پر مخدوم علی خان نے کاہ کہ گزشتہ روز کے حالات کے پیش نظر مجھے لگا کہ عدالت پہنچنا مشکل ہو گا، آج کل تو سوشل میڈیا بھی نہیں کہ معلومات مل سکیں۔چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے کہا کہ دھیان سے بات کریں، عدالت میں جو بات کہیں گے وہ سوشل میڈیا پر گڈ ٹو سی یو کی طرح سیاق و سباق کے بغیر پیش کی جائیگی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی چھیالیسویں سماعت ہے اور بینچ چاہتا ہے اس کیس کو سمیٹا جائے۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان اور عمران خان کے وکیل کو دلائل کی سمری جمع کرانے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جوابات کے بعد فیصلہ کریں گے کیس کی مزید سماعت کی ضرورت ہے یا نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ تحریری مواد دیکھنے کے بعد ضرورت ہوئی تو مزید سماعت کریں گے، اگر فراہم کردہ مواد پر عدالت کسی نتیجے پر پہنچی تو فریقین کو آگاہ کر دیں گے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب ترامیم کیس کی 46 سماعتیں ہوچکی ہیں، اب تک خواجہ حارث 26 اور مخدوم علی خان نے 19 سماعتوں پر دلائل دئیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مقدمہ کو مزید نہیں لٹکانا چاہتے کیونکہ عدالتی چھٹیوں میں شاید بینچ بیک وقت یہاں دستیاب نہ ہو، نیب قانون میں بہت سی چیزیں درست ہیں، کچھ غلطیاں ہیں جن پر فیصلہ دیں گے