واشنگٹن (این این آئی )امریکہ اور خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی)ممالک کا اسٹرٹیجک شراکت کے موضوع پر وزارتی اجلاس ریاض میں جی سی سی سکریٹریٹ میں ہوا ہے۔ اجلاس کے ایجنڈے میں اہم علاقائی امور بشمول یمن، سوڈان، شام کے تنازعات اور فلسطینی علاقے کے ایشوز تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزرائے خارجہ نے مشترکہ خلیجی جدوجہد کے فروغ اور مختلف شعبوں میں اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کی مختلف شکلوں پر تبادلہ خیال کیا۔علاوہ ازیں خلیجی، امریکی کوششیں تیز کرنے اور مختلف علاقائی وبین الاقوامی مسائل میں تعاون بڑھانے کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔ اجلاس میں امریکہ اور خلیجی ممالک کی دلچسپی کے متعدد سیاسی اور امن مسائل پر بھی بات چیت کی گئی۔فریقین نے مشرق وسطی اور دنیا بھر کو درپیش بحرانوں کے متعدد حل تک رسائی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر نقطہ ہائے نظر کا تبادلہ کیا تاکہ عالمی امن و سلامتی کے استحکام میں مدد مل سکے۔تزویزاتی پارٹنر شپ پر امریکی، خلیجی وزاررتی اجلاس کے آغاز میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اتحاد کے وقت امریکہ اپنے خلیجی پارٹنرز کے لیے پرعزم ہے اور وعدوں کا پابند رہے گا۔بلینکن نے کہا کہ امریکہ یہاں موجود ہے اور یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ سب کے ساتھ گہری شراکت قائم کیے ہوئے ہیں۔جی سی سی میں شامل ممالک زیادہ مستحکم ، محفوظ اور خوشحال مشرق وسطی کیلیے ہمارے وژن کا مرکز ہیں۔بلینکن نے جی سی سی کے وزرا کو بتایا کہ ہم مل کر یمن میں تنازع کے سیاسی حل تک رسائی اور بین الاقوامی پانیوں میں ٹینکروں پر قبضے سمیت ایران کے غیر مستحکم رویے کا مقابلہ کرنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم شام میں ایک ایسا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے پر عزم ہیں جو اس کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھے اور اس کے عوام کی امنگوں کو پورا کرے۔علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی اور سعودی وزرائے خارجہ نے ملاقات میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، یمن میں دیرپا امن کے قیام، خطے میں استحکام، کشیدگی میں کمی کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔انہوں نے سوڈان میں لڑائی کے خاتمے کیلیے اپنا مضبوط تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔امریکی وزیر خارجہ اپنے سعودی ہم منصب کے ساتھ جمعرات کو داعش تنظیم کے خلاف برسرجنگ محاذ میں شامل رکن ممالک کے ساتھ ریاض میں ہونے والے اجلاس کریں گے۔