لبنان میں40لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

0
118

بیروت(این این آئی)لبنان میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ کار عمران رضا نے کہاہے کہ لبنان کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا ہے۔ شام میں لگ بھگ 40 لاکھ افراد کو خوراک اور دیگر امداد کی ضرورت ہے۔ لیکن اس تعداد میں سے نصف سے بھی کم کو امداد مل رہی ہے۔ لبنان میں امدادی اشیا کی کمی کی وجہ فنڈز کی کمی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عمران رضا نے مزید کہا کہ عالمی تنظیم کی طرف سے فراہم کردہ امداد کی رقم زندگی برقرار رکھنے کی کم سے کم سطح سے بھی کم ہے۔ گزشتہ چار برس میں لبنان کو متعدد بحرانوں کے پیچیدہ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان بحرانوں کو عالمی بینک ان دس بدترین مالی اور اقتصادی بحرانوں میں سے ایک قرار دیتا ہے جو انیسویں صدی کے وسط سے دنیا کو پیش آئے ہیں۔اکتوبر 2019 میں مالیاتی بحران شروع ہونے کے بعد سے ملک کا سیاسی طبقہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے مانگی گئی معاشی اور مالی اصلاحات کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے۔ کئی دہائیوں کی بدعنوانی اور بدانتظامی کو بحران کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔لبنان نے بحرانوں سے بچنے کے منصوبے کی کوشش میں 2020 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی لیکن گزشتہ سال ایک ابتدائی معاہدے تک پہنچنے کے بعد سے ملک کے رہنماں نے مطلوبہ تبدیلیوں کو نافذ کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کردیا تھا۔عمران رضا نے بتایا کہ لبنان تقریبا ایک سال سے صدر کے بغیر ہے اور اس کے بہت سے ادارے کام نہیں کر رہے ہیں۔ دوسری طرف شام میں ابھی تک کوئی سیاسی حل سامنے نہیں آیا ہے۔اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ لبنان میں تقریبا 39 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ انسانی امداد کے محتاج افراد میں 21 لاکھ لبنانی، 15 لاکھ ملین شامی، ایک لاکھ 80 ہزار فلسطینی پناہ گزین شامل ہیں۔ فلسطینیوں میں شام سے تعلق رکھنے والے اکتیس ہزار اور 81 ہزار 500 مہاجرین بھی شامل ہیں۔عمران رضا نے مز ید کہا کہ گزشتہ سال اقوام متحدہ نے تقریبا 10 لاکھ شامیوں اور ساڑھے 9 لاکھ لبنانیوں کو امداد فراہم کی تھی۔2022 میں اقوام متحدہ نے تقریبا چالیس فیصد ضروری فنڈنگ حاصل کی، اور اس سال اب تک بھی یہی رجحان نظرآ رہاہے۔ تاہم عام طور پر وسائل پہلے ہی کم ہو رہے ہیں اور ضروریات بڑھ رہی ہیں۔