پاکستان اور چین کے درمیان گھونگھا انڈسٹری میں تعاون برآمدات کو فروغ دے گا

0
293

اسلام آباد (این این آئی)جیانگسو ڈیزائن انسٹی ٹیوٹ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے نائب صدر اور جیانگسو صوبے میں دیہی بحالی کے خصوصی ماہر جن جنگ چھی نے کہا ہے کہ گھونگھے کی فارمنگ کی تکنیک، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مارکیٹ تک رسائی میں چین کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ، خاص طور پر یورپ اور دیگر ترقی یافتہ خطوں میں گھونگھے کی صنعت کو فروغ دے سکتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق حالیہ برسوں میں ، دیہی بحالی کی حکمت عملی کی وجہ سے ، چین کی گھونگھے کی صنعت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ 1980 کی دہائی میں چینی محققین کی جانب سے دریافت کی جانے والی اچیٹینا فولیکا کی قدرتی قسم چینی سفید جیڈ گھونگھے دنیا بھر میں دیگر گھونگھے کی اقسام کے مقابلے میں بہتر قسم ہے، اس میں صاف سفید گوشت اور اعلی غذائی مواد شامل ہے۔ گھونگھوں سے متعدد اشیا تیار ہوتی ہیں ، جن میں ٹوتھ پیسٹ کی پیداوار کے لئے کیلشیم سے بھرپور ان کا خول ، لذیذ اور پروٹین سے بھرپور گھونگھے کا گوشت ، کاسمیٹکس کیلئے گھونگھے کا لعاب، اور ٹشو کی مرمت کے لئے طبی قدر کے ساتھ گھونگھے کے انزائم شامل ہیں۔گوادر پرو کے مطابق گھونگھے کی فارمنگ آب و ہوا کے مطابق کی جا سکتی ہے، جہاں گھونگھے کھیت میں موجود فصلوں کے ساتھ مل کر رہتے ہیں۔ گھونگھے نامیاتی کھاد فراہم کر سکتے ہیں اور فصل کی پیداوار کو فروغ دے سکتے ہیں جبکہ کھیت کا فضلہ، جس میں بچے ہوے پتے اور پھل شامل ہیں، گھونگھے کا چارہ بن سکتا ہے جن جنگ چھی نے بتایا کہ ان کے تجربے کے مطابق ماحولیاتی گھونگھے کی فارمنگ سے سالانہ اوسطا 10000 ڈالر فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ کاشتکاری کی ایک اور شکل، صنعتی کاشتکاری، کو زیادہ پیچیدہ انتظام اور کثیر سطحی بریڈنگ شیڈز کی تعمیر کے لئے بڑی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے جس کی متوقع سالانہ پیداوار 500000 امریکی ڈالر فی ایکڑ ہے۔ تاہم، فصلوں میں پالے جانے والے والے گھونگھے عام طور پر بہتر معیار کے ہوتے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق جن جنگ چھی نے کہا کہ2023 ء میں گھونگوں کی عالمی طلب میں تقریبا 1 بلین ٹن کا فرق ہے ، جس میں یورپ ، امریکہ ، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے ترقی یافتہ ممالک بڑے صارفین ہیں۔ وہ ترقی یافتہ ممالک اپنی مزدوری، زمین اور چارے کی زیادہ لاگت کی وجہ سے گھونگھے کی پیداوار میں محدود ہیں۔ ہمارا مقصد مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ دونوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک مکمل بین الاقوامی گھونگھے کی صنعت کی زنجیر بنانا ہے۔ سازگار بین الاقوامی تجارتی چینلز اور مضبوط زرعی شعبے کے ساتھ ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے، پاکستان اس سلسلے کا ایک اہم حصہ بن سکتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چائنا پاکستان ٹیکنیکل کوآپریشن اینڈ پروموشن ایکسچینج کانفرنس کے دوران جن جنگ چھی نے گھونگھے کی صنعت کی پوری بین الاقوامی صنعتی زنجیر پر ایک رپورٹ پیش کی، جس میں چین میں گھونگھے کی صنعت کی ترقی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی صلاحیت کو متعارف کرایا گیا، جس میں پاکستانی سرکاری حکام اور کاروباری اداروں نے دلچسپی اظہار کیا۔گوادر پرو کے مطابقںچین میں پاکستانی سفارت خانے کے سائنس قونصلر خان محمد وزیر نے کہا کہ گھونگھے کی صنعت میں پاک چین تعاون قابل عمل ہے، سفارت خانہ پاکستان میں اس منصوبے کو شروع کرنے کے لئے ممکنہ شراکت دار فراہم کرکے جن جنگ چھی کی مدد کرے گا۔گوادر پرو کے مطابق جن جنگ چھی نے چین اور پاکستان کے درمیان گھونگھے کی صنعت میں تعاون کو فروغ دینے اور اس کی اقتصادی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کی اہمیت پر زور دیا، تکنیکی عملے کی تربیت، پروسیسنگ اسمبلی لائنز کے قیام اور پاکستان میں صنعتی گھونگھے کی فارمنگ کے لیے پائلٹ منصوبے شروع کرنے کی سفارش کی۔