پاکستان کا مستقبل درخشاں ہے، ملک اپنی ساکھ کو پہنچنے والے ناحق نقصان کی تلافی کیلئے نبرد آزما ہے،مسعود خان

0
215

واشنگٹن (این این آئی)امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ گذشتہ 40 سالوں کے دوران ہونے والی جنگیں، اگرچہ وہ اس وقت امن اور سلامتی کیلئے ضروری تھیں تاہم انھوں نے اپنے نشانات چھوڑے ہیں اور پاکستان کو اقتصادی ترقی کے راستے سے ہٹا نے کا باعث بنیں،اس دور کے تاریک سائے ڈھل رہے ہیں،ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ ہم ملک کو پہنچنے والے اس ناحق نقصان کا ازالہ کریں اور اپنے ملکی برانڈ کو الفاظ سے نہیں بلکہ اپنے عملی اقدامات سے اجاگر کریں ۔سفیر پاکستان مسعود خان نے یہ بات معروف امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر کے زیر اہتمام پاکستان کی استقامت اور اصلاحات’ کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔کانفرنس کا انعقاد جانز ہاپکنز سکول آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔تھنک ٹینک کمیونٹی کے اراکین، کاروباری شخصیات، رائے سازو ں اور میڈیا نمائندگان سے بھرے ہال سے خطاب کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ پاکستان ایک مقدر والا ملک ہے۔ ہمارا جغرافیہ، ہمارے لوگ اور ہمارے نظریات اس تقدیر کا تعین کرتے ہیں۔ ہمارے سامنے منزل ہے اور منزل پر پہنچنے کا عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مایوسیوں پر مبنی پیشن گوئیوں کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے اپنا سفر طے کیا اور اب بھی ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔ ترقی کے سفر میں مشکلات پیش آئیں لیکن اس سال ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا۔ ہم نے اپنی معیشت کو رواں دواں رکھا اور کرنسی کی شرح اور افراط زر کو نیچے لائے۔ ہم نے سیلاب اور وبائی مرض کی آفت کا مقابلہ کیا۔ یہ ہماری استقامت ہے۔ ملک میں متعدد تبدیلیوں کے پیش نظر درپیش چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ وہ اسے پولی کرائسس’ نہیں کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خطے یا اس سے باہر کسی ایسی ریاست کا نام بتائیں جو مشکلات کا سامنا نہ کر رہی ہو۔ ہم بھی ترقی کے اپنے سفر میں اپنے حصے کی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔سفیر پاکستان نے ملکی آبادی اور منافع بخش مارکیٹ جو کہ جو مشرقی، وسطی اور مغربی ایشیا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک پھیلی ہوئی ہے کے پوٹینشل کو اجاگر کرتے ہوئیملک کے متحرک نجی شعبے کو اجاگر کیا جو رسمی اور غیر رسمی دونوں طرح سے موجود ہے اور اب ٹیک سیکٹر کی وجہ سے مزید متحرک ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال جون میں ایک خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی تھی جو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو کے طور پر کام کرے گی تاکہ منصوبوں کی جلدمنظوری، پراجیکٹ کی تیز رفتار ترقی اور عمل درآمد کی نگرانی کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا، معیشت کو بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں سے مربوط کرنا اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضمانت دینا ہے۔انہوں نے کینیڈا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے ملک میں اربوں ڈالر کے میگا سرمایہ کاری کے منصوبوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ پاکستان نے پانچ شعبوں جن میں آئی ٹی، توانائی، زراعت، کان کنی اور دفاعی پیداوار شامل ہیں ،میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں۔ انہوں نے ملک کو دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مقام بنانے کے لیے آئی ٹی، توانائی اور کان کنی کے شعبے میں پیش کی جانے والی مختلف مراعات کا بھی ذکر کیا۔سفیر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیک اسٹارٹ اپ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔2018میں وینچر کیپیٹل فنڈنگ محض دس ملین ڈالر سالانہ تھی اب ہر سال ایک ارب ڈالر آ رہا ہے،گذشتہ مالی سال میں ٹیک اسٹارٹ اپ کا کل کاروبار 3 بلین ڈالر تھا جبکہ پاکستان میں ای کامرس نے تقریباً 6 بلین ڈالر کمائے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہیں۔ جنوبی مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں جو ٹیک انقلاب شروع ہو چکا ہے پاکستان اس میں زیادہ پیچھے نہیں ہے،یہ خلا اب ختم ہو رہا ہے،پاکستان ان کے برابر آ رہا ہے۔ سفیر پاکستان نے اس تبدیلی کو ڈیجیٹلائزیشن کے عمل ، ای کامرس، بہتر سپلائی چینز کو قرار دیا اور کہا کہ ٹیک اسٹارٹ اپ خاص طور پر فنٹیک، ریٹیل، فارمیسی، تشخیص، ٹیلی میڈیسن، تعلیم، سوداسلف اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں کامیاب رہے ہیں۔سفیر نے کہا کہ ہم میکرو اکنامک استحکام، سماجی ترقی، مالیاتی نظم و ضبط، خارجی اثرات کو برداشت اور کاروباری ماحول میں بہتری کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات پر بھرپور طریقے سے عمل پیرا ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے شعبہ جات کو درکار مالی وسائل کی اعانت کے لیے اپنے ٹیکس نظام کو وسیع البنیاد اور مساوی بنانے کے لیے کوشاں ہے