پاکستان کی بہترین جامعات کو مانیٹرنگ کے موثر نظام کے ذریعے عالمی معیار کی جامعات میں شامل کرنا چاہتے ہیں،احسن اقبال

0
67

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان مانیٹرنگ کے موثر اور جامع نظام کی تشکیل کے ذریعے ملک کی بہترین جامعات کو بین الاقوامی سطح پر عالمی معیار کی جامعات کی صف میں شامل کرنا چاہتا ہے،حکومت ترجیحی بنیادوں پر شہر اور ضلع کی سطح پر اعلی تعلیم کے لئے جامعات کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی حکومت کے ماہر برائے بین الاقوامی تعلیمی امور اسٹیو سمتھ سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی شعبے میں اشتراک عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم دو قسم کی جامعات چیمپئنز لیگ اور نیشنل لیگ بنانا چاہتے ہیں اور پاکستان مانیٹرنگ کے مثر اور جامع نظام کی تشکیل کے ذریعے ملک کی بہترین جامعات کو بین الاقوامی سطح پر عالمی معیار کی جامعات کی صف میں شامل کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر شہر اور ضلع کی سطح پر اعلی تعلیم کے لئے جامعات کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہے،حکومت اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہے کہ ہر قابل طالب علم کو اعلی تعلیم تک رسائی فراہم کی جائے، میں نے ناروال میں ایک یونیورسٹی قائم کی۔احسن اقبال نے کہاکہ 90 فیصد سے زائد طلبا کا یہ کہنا ہے کہ اگر اس علاقے میں کوئی یونیورسٹی نہ ہوتی تو وہ تعلیم چھوڑ دیتے، پاکستان برطانیہ کے نظام تعلیم اور تجربات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے، پاکستان کے فیکلٹی ممبران کو برطانیہ کی بہترین جامعات کے نظام تعلیم کا جائزہ لینا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کو فیکلٹی کی سطح پر تربیتی پروگرام شروع کرنے چاہیے، برطانیہ کی جامعات کو پاکستان میں کیمپس کھولنے کی حوصلہ افزائی کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان ڈاکٹریٹ کی سطح پر تحقیقاتی گروپس قائم کرنے کی ضرورت ہے، تحقیقاتی گروپس کے قیام سے باہمی تجربات سے سیکھنے اور تعاون کو فروغ دینے کے مواقع میسر آئیں گے۔ برطانوی حکومت کے ماہر برائے بین الاقوامی تعلیمی امور اسٹیو سمتھ نے کہا کہ برطانوی حکومت کا بین الاقوامی تعلیی ادارہ تعلیم کے حوالے سے پاکستان سمیت 10 ممالک پر توجہ دے رہا ہے،برطانیہ میں تقریبا 20 ہزار پاکستانی طلبا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 8 ہزارطلبا برطانوی حکومت کے مختلف ڈگری پروگرامز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔سٹیوسمتھ نے کہا کہ دونوں ممالک کے تحقیقاتی اداروں کا آپس میں باہمی تعاون ضروری ہے ۔