افغان طالبان کے وفد کی وزیر خارجہ سے ملاقات

0
296

اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے لازم و ملزوم ہے،افغانستان میں تشدد میں کمی کی جو توقع کی جارہی تھی وہ ابھی دکھائی نہیں دے رہی ، یہ ذمہ داری صرف طالبان پر عائد نہیں کی جاسکتی ،مستحکم افغانستان کیلئے جامع اورشراکتی عمل درکار ہے،تشدد میں کمی لانے کیلئے عالمی برادری سمیت تمام فریقین کو اپنا کر دار ادا کر نا ہوگا ،افغانستان میں مستقل امن کیلئے پاکستان کے کر دار کو تسلیم کر نا چاہیے، افغانستان مہاجرین کی واپسی کیلئے عالمی برادری کو کر دار ادا کر نا ہوگا ، مذاکرات کا اگلا دور پانچ جنوری 2021میں ہوگا ۔ پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے طالبان سیاسی کمیشن کے وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں وزارتِ خارجہ پہنچے تو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے طالبان وفد کا خیر مقدم کیا ۔ ملاقات میں 12 ستمبر سے دوحہ میں شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات میں پیشرفت کے حوالے سے تبادلہ کیا گیا ۔ ملاقا ت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ملا عبدالغنی کی قیادت میں طالبان مذاکراتی ٹیم سے ملاقات ہوئی ہے جس میں افغانستان کی صورتحال ، امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے سمیت افغانستان میں تشدد میں کمی لانے پر بات چیت ہوئی ہے ۔ وزیر خارجہ نے افغان وفد کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کے وفد کے ساتھ ہونے والی گزشتہ دو نشستیں انتہائی سود مند رہی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ دوحہ میں امریکا طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے میں، پاکستان نے اپنا ممکنہ مصالحانہ کردار ادا کیا، بین الافغان مذاکرات کے حوالے سے قواعد و ضوابط پر اتفاق انتہائی خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ پرامن افغانستان کیلئے بات چیت ضروری ہے ۔ وزیر خارجہ نے بتایاکہ مذاکرات کا اگلا دور پانچ جنوری 2021ء کو شروع ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان شروع سے کہہ رہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کا واحد راستہ نتیجہ خیز اور جامع مذاکرات کا انعقاد ہے، پاکستان افغانستان میں دیر پا اور مستقل قیام امن کا متمنی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں نے وقتاً فوقتاً مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے گفتگو کے دوران افغان امن عمل اور افغانستان کی تعمیر نو کیلئے عالمی برادری کے کردار کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے لازم و ملزوم ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان افغانستان کے ساتھ کثیرجہتی برادرانہ مراسم کے فروغ کا متمنی ہے، رواں سال عبداللہ عبداللہ، گلبدین حکمت یار اور افغان جرگہ کے اراکین پاکستان تشریف لائے ان کے ساتھ سود مند ملاقاتیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان افغانستان گئے تھے اور وہاں بھی پاکستان نے یہی پیغام دیا کہ پاکستان افغانستان میں دیر پا اور مستقل امن کا خواہاں ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان اور پاکستان کے مابین یکساں مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی اقدار ہیں ہمیں ان اقدار کو پیش نظر رکھتے ہوئے خطے میں بہتری کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے ہم ان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کے متمنی ہیں جس کیلئے ہم عالمی برادری سے تعاون کی درخواست کر رہے ہیں،افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے عالمی برادری کوکرداراداکرناہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنرمند افغان طلباء کیلئے پاکستانی یونیورسٹیوں میں 1000 نئے وظائف کا اعلان کیا ہے تاکہ یہ طلبا اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد افغانستان کی تعمیر و ترقی میں معاون ثابت ہو سکیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان گہرے تجارتی مراسم ہیں گوادر پورٹ اس حوالے سے معاون ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان، چین کے ساتھ اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے یہ راہداری افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کا اچھا ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔