اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاونٹس کیس کے ملزمان ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کی ضمانت کیس میں آئندہ سماعت پر چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب قانون کے مطابق اور شفافیت کیساتھ دیگر ملزمان کیخلاف کارروائی کرے،تمام ملزمان کیساتھ یکساں سلوک کیا جائے،احتساب کیلئے تحقیقات کرنا نیب کے اختیار میں ہے،شہریوں کی آزادی اور بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔دور ان سماعت عدالت عظمیٰ نے کہاکہ اگر نیب پیش رفت دکھانے میں ناکام رہا تو آئندہ سماعت پر چیئرمین نیب ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ عدالت نے کہاکہ احتساب کیلئے تحقیقات کرنا نیب کے اختیار میں ہے،شہریوں کی آزادی اور بنیادی حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے کہاکہ 29 ملزمان میں سے 2 کے علاوہ دیگر کیخلاف کاروائی نہ کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ پراسیکوٹر جنرل نیب لندن میں بیٹھ پر پلی بارگین کرنے والے کی قانونی حیثیت بتانے سے قاصر رہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ ہم اس کیس میں نیب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں،20 ماہ سے ایک بندہ جیل میں ہے جبکہ مرکزی کرداروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ جن لوگوں نے تعاون نہیں کیا یا پلی بارگین کی درخواست نہیں انکو گرفتار کیا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ نیب کا یہ رویہ جانبداری ظاہر کرتا ہے،نیب کا طریقہ کار اس کا ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ڈاکٹر ڈنشا جیسے عمر رسیدہ شخص کو پکڑ لیا باقی 27 لوگ آزاد ہیں،سب جانتے ہیں کہ 62 اور 42 منزلہ دو عمارتیں کس کی ہیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقو ی نے کہاکہ انہی وجوہات کیوجہ سے نیب پر صبح سے شام تک باتیں ہوتی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ نیب کیوجہ سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں بیٹھ کر ایک شخص نے پلی بارگین کی درخواست دی اور نیب نے قبول کر لی۔ انہوں نے کہاکہ نیب سے بہتر کون جانتا ہے کہ برطانیہ سے کسی شخص کو انٹرپول کے ذریعے بلانا کتنا مشکل کام ہے،جاپان میں احتساب اور قانون کی بالادستی ہمارے لیے ایک مثال ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ ایک بڑے آدمی کو موٹر وے پر گرفتار کر لیا جاتا ہے جیسے وہ کہیں بھاگ جائے گا۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ اس شخص کو نیب نے نہیں پکڑا تھا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ بحریہ آئیکون ٹاور کا سب کو پتا ہے کس کا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے نیب پراسیکیوٹر سے کہاکہ چیئرمین نیب اور آپکے علاوہ کوئی نیب کی تعریف نہیں کرتا۔عدالت عظمیٰ نے نیب سے تمام ملزمان کیساتھ یکساں سلوک کرنے کے حوالے سے اقدامات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے پالیسی دو ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیا ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ سندھ میں پیسہ جن دو افراد کو جاتا ہے وہ سب کو معلوم ہے، باغ ابن قاسم کی زمین پر بلڈنگ بنانے کیلئے سندھ میں الگ سے قانون بنا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ کوئی معمولی الزامات پر گرفتار ہوجاتا کوئی سنگین جرم کرکے بھی آزاد گھومتا ہے،سپریم کورٹ سے کئی ملزمان کی ڈھائی سال بعد ریفرنس دائر نہ ہونے پر ضمانتیں ہوئیں،عوامی عہدہ رکھنے والوں کا احتساب ہر صورت ہونا چاہیے تاہم نیب اپنے قانون کا اطلاق سب پر یکساں نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے ایک سال سے ملزمان کی پلی بارگین درخواستوں پر فیصلہ کیوں نہیں کیا؟ ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت آئندہ برس 6 جنوری تک ملتوی کر دی گئی ۔
مقبول خبریں
انجینئر امیر مقام کی سعودی عرب پر الزامات کی مذمت
اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے سعودی عرب پر الزامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ...
عبدالعلیم خان نے استحکام پاکستان پارٹی کی 31 رکنی نئی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا...
اسلام آباد (این این آئی)استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے 31 رکنی نئی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں...
صدر مملکت کا بنوں میں خوارج کے خلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کو...
اسلام آباد (این این آئی)صدر مملکت آصف علی زرداری نے بنوں میں خوارج کے خلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین...
اوپن یونیورسٹی سے چلنے والا بچوں کی کردار سازی کا پْر عزم کارواں پورے...
اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کامیاب جوان پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی...
وزیرداخلہ کا نیشنل پولیس اکیڈمی کو پی ایم اے کاکول طرز کا عالمی ادارہ...
اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیشنل پولیس اکیڈمی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول...