سپریم کورٹ،وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کیلئے دائر اپیل خارج

0
235

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کیلئے دائر اپیل پر کیس کی سماعت سے جسٹس منیب اختر معذرت کر لی۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اپیل پر سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس منیب اختر نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جسٹس منیب اختر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے، انکی معذرت کے بعد ہم نے نیا بینچ تشکیل دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سپریم کورٹ زولفی بخاری کے کیس میں معاونین کے حوالے سے اصول طے کر چکی، زلفی بخاری کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ دوہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا۔ وکیل نے کہاکہ میرا کیس دوہری شہریت کا نہیں ہے، مشیر اور معاونین کی فوج ظفر موج ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فیصلے میں یہ بھی طے ہو چکا کہ وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے۔ وکیل اکرام چوہدری نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے مین سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ رولز آف بزنس میں لکھا ہوا ہے کہ دوہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی بھی شامل ہے۔ وکیل اکرام چوہدری نے کہاکہ سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی شامل نہیں۔ وکیل اکرام چوہدری نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 93 کے مطابق صرف پانچ مشیر لگائے جاسکتے ہیں۔ وکیل اکرام چوہدری نے کہاکہ معاون خصوصی کی تعیناتی آرٹیکل 99 کی خلاف وزری ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ آپ یہ ساری باتیں ہائیکورٹ میں کر چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آئین میں شامل ہے کہ وزیر اعظم اپنے معاونین رکھ سکتا ہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کیلئے دائر اپیل خارج کردی،سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کی،اپیل خارج کرنے کی وجوہات فیصلے میں جاری کی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت اور رائے حاصل کر سکتے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ہائیکورٹ میں آپ نے صرف دوہری شہریت کا نقطہ اٹھایا تھا،دوہری شہریت والوں کی وفاداری پر شک نہیں کیا جا سکتا،جس کام پر پابندی نہ ہو اس کے کرنے کی ممانعت نہیں ہوتی۔