پیسے دیں یا جیل جائیں، وزیر اعظم کا اپوزیشن کو واضح جواب

0
224

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن پر واضح کیا ہے کہ پیسے دیں یا جیل جائیں ،آصف زر داری اور نوازشریف کا پیسہ واپس آجائے تو ملک کے بہت مسئلے حل ہوسکتے ہیں ، لاہور کا جلسہ فلاپ تھا ، لاہوری کرپشن کیلئے باہر نہیں نکلے ،عوام کرپشن بچانے کیلئے نہیں کرپشن کیخلاف نکلتے ہیں ،جب تک ان کی چوری کو معاف نہیں کرونگا اپوزیشن والے کچھ نہ کچھ کہتے رہیں گے ؟جو مرضی کرلیں این آر او نہیں دونگا ،اگر اپوزیشن کے سامنے گٹھنے ٹیک دیئے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگی ،این آر او کے سوا بات چیت کیلئے تیار ہیں ،ثبوت دیں کہ فوج کیسے ہماری حکومت کی پشت پناہی کر رہی ہے، حیرت ہو رہی ہے کہ یہ کیا چاہتے ہیں کہ فوج کیا کرے؟کس جمہوریت میں آرمی چیف کو کہا جاتا ہے کہ موجودہ حکومت کو ہٹائیں؟،فوج ہر اس وزیر اعظم کے ساتھ ہوگی جو پاکستان کیلئے کام کرے ،پی ڈی ایم ہندوستان کی زبان بول رہی ہے ،جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں لیکر آتے ،ہمارا کوئی مستقل نہیں ، کابینہ میں خواجہ آصف کیخلاف تحقیقات کرنے کا کہا،ہم جانتے تھے اقامہ منی لانڈرنگ کا طریقہ ہے،نیب کے کاموں میں مداخلت نہیں کر تا نہ ہی ججز کو فون کرتے ہیں ، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اور جی ڈی اے کیساتھ ہمارا اتحاد ہے،یہ جماعتیں مجھے احتساب سے نہیں روک رہیں، میری لڑائی دہشتگرد الطاف حسین کے ساتھ تھی ،کسی بھی وقت اپنی ٹیم میں تبدیلی کرسکتا ہوں ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کوئی بے وقوف ہی ہوگا جس کو یہ پتہ ہیں نہیں ہوگا کہ پاکستان کے کیا مسائل ہیں ؟ پاکستان کے مسائل تکلیف دہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم اقتدار میں آئے تو ہمارے چار گنا قرضہ تھا اور جب ایک گھر پر قرضہ چڑھ جاتا ہے تو آمدن کم اور خرچے زیادہ ہوتے ہیں اورجب خرچے کم کر تے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے ، دوسری چیز جب تک آمدن بڑھتی نہیں ہے اس وقت تک مشکل وقت رہتا ہے ، دنیا کے کسی بھی ملک کے اوپر قرضہ چڑھ جاتا ہے تو مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ساٹھ سالہ تاریخ میں پاکستان کا ٹوٹل قرضہ 6000ارب روپے تھا اور اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے دس سالوں میں 30000ہزار ارب تک بڑھادیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ تیاری سے متعلق میرا بیان تروڑ مروڑ کے چلایا گیا ،میں نے تو اپنی تقریر میں امریکا کے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی مثال دی تھی کہ انھیں گزشتہ ڈھائی مہینوں سے تمام اداروں کی جانب سے بریفنگ دی جا رہی ہے، وہ جب اقتدار سنبھالیں گے تو ان کی ساری ٹیم تیار ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب حکومت ملی تو پتہ چلا کہ پی آئی اے کا قرضہ چار سو ارب روپے تک چڑھ گیا ہے اور سٹیل ملزکا قرضہ ساڑھے تین ارب روپے ہے اوپر سے ملازمین نے کیسز کئے ہوئے ہیں ، اداروں کا کیا حال ہے ؟، میں کہہ رہا تھا حکومت میں آنے سے پہلے پریزنٹیشن ملنی چاہیے ۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ میں نے کبھی یہ بہانا نہیں مارا کہ میری تیاری نہیں تھی ، میں کہہ رہا ہوں اصلاحات کیلئے بہت ضروری ہے جب الیکشن جیت جائیں تو ایک پیریڈ ہو اورتمام ادارے پریذنٹیشن دیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ گور نمنٹ کے بعد ہر روز فیصلے کر نا ہوتے ہیں ، آپ کے پاس پلاننگ ہو جاتی ہے اور بہتر تیار ہو جاتے ہیں ،میں کہتا ہوں حکومت سنبھالنے سے پہلے چھ ہفتے سارے ادارے پریزٹیشن دیں کہ حالات کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں نئی حکومت آئی ہے دو ماہ ہورہے ہیں ابھی تک ادارے پریزنٹیشن کررہے ہیں وہ تو چھوٹی سی حکومت ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کا تاریخی خسارہ تھا ،ہمارے خرچے اور آمدن کے درمیان تاریخی خسارہ تھا ، بیرونی خسارہ بھی تاریخی تھا ، قرضہ چار گنا زیادہ چڑھا دیا گیا تھا ،جتنی بھی آمدن اکٹھی ہوئی اس کی آدھی آمدن قرضوں کی قسطوں میں چلی گئی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ،پیپلز پارٹی نے بیرونی قرضہ ڈھائی ارب ڈالر واپس کیا تھا اور اور مسلم لیگ (ن)نے پانچ ارب ڈالرقرضہ دینا تھا اور جب ہم آئے تو قرضہ بیس ارب ڈالر دیا ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے ، سترہ سال کے بعد بیرونی خسارہ سرپلس ہے ،ایکسپورٹ بھی ہماری بڑھی ہے ، اس سے روپیہ گرنے سے بچ گیا ہے ، روپیہ مارکیٹ ریٹ پر ہے ، اگر قرضوں کی قسطیں نہ دینے پڑیں تو اندرونی خسارہ سے چھٹکار حاصل کرلینگے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں اپوزیشن میںرہتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مجھے پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ (ن)کی حکومت بنانے کیلئے ضرورت پڑی تو میں اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کرونگا ۔