اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتخابی مہم میں وزیراعظم، وزراء کی پابندی کے خلاف وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست میں کابینہ ڈویژن اور الیکشن کمیشن کو جواب کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے نوٹسز کو کالعدم کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر کی الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران وزیر اعظم عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفرعدالت پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن کا کوڈ آف کنڈکٹ قانون سے بالا نہیں ہو سکتا، کوڈ آف کنڈکٹ کی بنیاد پر کسی قانون کو ہی رد نہیں کیا جاسکتا، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ بنایا،سیاسی جماعت کے امیدوار کو اس کوڈ آف کنڈکٹ کی پاسداری کرنے ہوتی ہے، رولز کسی بھی قانون سے بالآخر نہیں ہوتے،الیکشن کمیشن مانیٹرنگ ٹیمز تشکیل دیتا ہے جو چیک کرتی ہیں کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی،کمیشن ایک افسر نامزد کرتا ہے جو دیکھتا ہے کہ رولز یا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی تو نہیں کی؟،اگر پارٹی یا امیدوار کی جانب سے ایکٹ کی خلاف ورزی ہو تو 50 ہزار روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے،یہ جرمانہ صرف ایکٹ اور رولز کی خلاف ورزی پر کیا جا سکتا ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے وزیراعظم،وزراء کو انتخابی مہم میں شرکت کی اجازت ملی،الیکشن کمیشن نے 10 مارچ کو آرڈر جاری کرکے پھر وزیر اعظم، وزراء پر پابندی لگادی، الیکشن کمیشن نے کہا ممبر پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں شرکت کی اجازت ہوگی مگر پبلک آفس ہولڈرز کو نہیں،الیکشن کمیشن نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر نوٹسز جاری کیا،الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم، وزراء کو نوٹس جاری کردیے