طالبان اقتدار کے بعد دس لاکھ افراد ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں، رپورٹ

0
278

کابل (این این آئی)ایک امریکی ادارے کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برس اگست میں طالبان کے اقتدار پر کنٹرول کرنے کے بعد سے تقریباً دس لاکھ افراد کی ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں۔ سن 2021 کی تیسری سہ ماہی میں ہی پانچ لاکھ لوگوں کی ملازمتیں چلی گئیں۔افغانستان تعمیر نو کے امریکی خصوصی انسپکٹر جنرل (ایس آئی جی اے آر)نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس اگست میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرلینے کے بعد سے اب تک 900000 سے زیادہ افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوچکے ہیں۔ایس آئی جی اے آر کے مطابق ملازمت سے محروم ہوجانے والی خواتین کا تناسب مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اور سن 2022کے وسط تک خواتین کی ملازمتوں میں 21فیصد تک کی گراوٹ ہونے کا خدشہ ہے۔طالبان کے اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے افغانستان میں بے روزگاری کی شرح بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں بڑھتی ہوئی غربت نے بھی لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے مطابق سن 2021 کے تیسرے سہ ماہی میں پانچ لاکھ سے زائد افغان ورکرز اپنی ملازمتوں سے محروم ہوگئے۔ یہ سلسلہ جاری ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور سن 2022کے وسط تک سات لاکھ سے نو لاکھ کے درمیان افراد کی ملازمتیں ختم ہوجانے کا خدشہ ہے۔چار عشرے تک چلنے والے خونریز تصادم نیز شدید خشک سالی اور وبا نے افغانستان کی معیشت کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا۔ امریکی فورسز کے اچانک انخلاء اور طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد بین الاقوامی برادری نے افغانستان کے اثاثوں کو منجمد کردیا جس کی وجہ سے مالی حالت مزید ابتر ہوگئی۔طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے زیادہ پریشانی ان خواتین کو ہورہی ہے جو ملازمت پیشہ تھیں یا جن کے کاندھوں پر اپنے خاندان کے لیے روزی روٹی کا انتظام کرنے کی ذمہ داری تھی۔افغانستان کی خبر رساں ایجنسی خامہ پریس کے مطابق سرکاری دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کی اکثریت اب اپنے اپنے گھروں تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں