ورلڈ بینک نے سمارٹ میٹرز کی ٹرانسفارمرز پرمنتقلی کے منصوبے کے لئے قرض فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے ، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ

0
43

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر قانون، انصاف و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ بجلی چوری کی روک تھام اور بقایا جات کی عدم ادائیگی کے حامل علاقوں کی نشاندہی کے لئیسمارٹ میٹرز کی ٹرانسفارمرز پر منتقلی کے حوالے سے 6 ارب ڈالر کے منصوبے کے لئے ورلڈ بینک نے قرض کی فراہمی پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح 20 فیصد سے زیادہ ہے وہاں پر زیادہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، ملک میں بجلی کی پیداوار زائد جبکہ اس کی کھپت کم ہے، آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کے حوالے سے مسئلے کے حل کے لئے پیشرفت جاری ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیر آبی وسائل نے کیپسٹی ادائیگیوں کے لئے اہم اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان میں ونڈ انرجی کا پوٹینشل ایک لاکھ 32 ہزار میگاواٹ ہے، نجی شعبہ کے تعاون سے ونڈ انرجی کے 1845 میگاواٹ استعداد کے حامل 36 منصوبے ہیں، ہماری استعداد کے مقابلے میں بجلی کی طلب کم ہے، اس شعبہ میں زیادہ کام نجی شعبہ کے تعاون سے ہو رہا ہے۔ نوابزادہ افتخار کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ شاہ جمال مظفر گڑھ میں گرڈ سٹیشن کی دیوار تک کام ہو چکا ہے، ورلڈ بینک کے قرض سے یہ دو سال میں مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کو 14 روپے فی یونٹ چارج کیا جاتا ہے، کل صارفین میں سے ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین ماہانہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ سے یہ ممکن نہیں کہ تمام صارفین کو پہلے 200 یونٹ پر 14 روپے فی یونٹ کے حساب سے ہی چارج کیا جائے اور صرف اس سے زیادہ استعمال پر فی یونٹ چارجز میں اضافہ ہو۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کے حوالے سے اچھی پیش رفت ہے، ایس سی او اس بار پاکستان میں ہو رہی ہے جس میں چین کے وزیراعظم بھی شرکت کریں گے، اس میں بہتری کی توقعات ہیں۔ آصفہ بھٹو کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کا معاملہ ریکوری، بقایاجات، ڈسکوز کی صورتحال کی وجہ سے ہے، جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح 20 فیصد تک جہاں وہاں لوڈشیڈنگ نہیں، جن علاقوں میں 30 فیصد تک لاسز ہیں وہاں دو گھنٹے، چالیس سے 60 فیصد تک پانچ سے چھ گھنٹے اور 80 سے 100 فیصد لائن لاسز والے علاقوں میں 12 لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، بجلی سرپلس ہے تاہم اس کی لاگت زیادہ ہے، اس میں توازن سے ہی بہتری ہوتی ہے، لوڈ شیڈنگ بجلی کی کھپت میں کمی ، چوری اور بجلی بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سیہوتی ہے، سمارٹ میٹرنگ کے لئے ورلڈ بینک 70 فیصد قرض دے گا۔جہاں زیادہ مسائل ہیں وہاں سمارٹ میٹر سے بجلی چوری کی نشاندہی ٹرانسفارمر سے ہو سکے گی۔ اس ایک میٹر کی قیمت دو سو ڈالر تک ہو گی ، اس کی فزیبلٹی اور منصوبہ بندی پر کام جاری ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر بجلی پری شیڈولڈ اجلاس میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمارٹ میٹرز کو ٹرانسفارمرز سے منسلک کرنے پر کام ہو رہا ہے جس کے لئے پانچ سال اور لاگت 16 ارب ڈالر ہے،اگرچہ کنڈا سسٹم اس سے بھی مکمل طورپر کنٹرول نہیں ہو گا تاہم بجلی چوری والے ٹرانسفارمر کی نشاندہی ہو سکے گی۔جن علاقوں میں بجلی کی چوری زیادہ ہے ان پر فوکس ہو گا اور اس سے ان علاقوں کی نشاندہی ہو گی، ورلڈ بینک اس کے لئے قرضہ فراہم کرنے پر راضی ہے۔