یورپی یونین کی پاکستان میں حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان عدم تعاون کی نشاندہی

0
138

برسلز(این این آئی)یورپی یونین نے مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان میں 2008 سے 3 عام انتخابات اور سویلین حکومتوں کے درمیان 2 بار اقتدار کی پرامن منتقلی کے باوجود حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان عدم تعاون کے سبب ملکی سیاست انتہائی متعصبانہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ملٹی اینوئل انڈیکیٹیو پروگرام (ایم آئی پی)برائے 2022-2021 پر پاکستان اور یورپی یونین نے حال ہی میں دستخط کردیئے ۔اس پروگرام کے مطابق ملکی سیاست اور انتظامیہ میں فوج کے کردار کو استحکام کی ضمانت کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن سویلین گورننس کی استعداد کم کرنے پر یہ ہدف تنقید بھی ہے۔یہ تازہ ترین پروگرام پاکستان کی اسٹریٹجک ترقی کی ترجیحات اور یورپی کمیشن کے مجموعی جغرافیائی سیاسی پروگرام کی پیروی کرتاہے جس کا مقصد پائیدار جامع ترقی، ملازمتوں کا فروغ، گورننس اور انسانی ترقی کو آگے بڑھانے اور امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینا ہے۔نئے ایم آئی پی کی مدت 2021 سے 2027 تک 7 سال ہے اور اسے 2024 میں ہونے والی پیش رفت کے وسط مدتی جائزے کے ساتھ 2 مرحلوں میں نافذ کیا جائے گا۔یہ جائزہ ممکنہ طور پر یورپی یونین کی ترجیحات اور اقدامات کو ابھرتی ہوئی اقتصادی، سماجی اور سیاسی پیش رفت کے ساتھ ساتھ حاصل ہونے والے اسباق کی روشنی میں نئے سرے سے متعین کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔اس مقصد کے لیے یورپی یونین نے ساڑھے 26 کروڑ یوروز کی ابتدائی گرانٹ مختص کی ہے، 2023 کے عام انتخابات کے بعد ملٹی اینول انڈیکیٹیو پروگرام (ایم آئی پی)اور وژن 2025 پر نظر ثانی کا امکان ہے۔یورپی یونین دستاویز کے مطابق اس نظرثانی سے ایم آئی پی کے دوسرے نصف حصے کو حکومت کی نئی حکمت عملی کے ساتھ دوبارہ ترتیب دینا ممکن ہوگا۔پاکستان میں 2008 میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد سویلین حکومتوں کے درمیان اقتدار کی مسلسل دوسری پرامن منتقلی نسبتا پرسکون انداز میں 2018 کے انتخابات میں ہوئی تاہم ملک میں سلامتی کی صورتحال اور انصاف تک رسائی بدستور ایک چیلنج ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کی کارکردگی فرسودہ ریگولیٹری فریم ورک سے متاثر ہے، لہذا صلاحیت کو مضبوط بنانے اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بہتر ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے، یہ صورتحال داخلی سلامتی اور اداروں پر شہریوں کے اعتماد کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کے ماحول کو بھی متاثر کرتی ہے۔اس پروگرام کا مقصد اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی پائیداری، توانائی، قانون کی حکمرانی، بہتر طرز حکمرانی اور انسانی حقوق میں تعاون کو بڑھانا ہے