ہمسایہ ملک کی اشتعال انگیزی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے، اسحق ڈار

0
38

اسلام آباد(این این آئی)نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے مشرقی ہمسایہ ملک کی حالیہ بلا اشتعال ، بلاجواز فوجی جارحیت علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے،جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی ذریعہ بنا ہوا ہے،سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں کو موخر کرکے نئی اور خطرناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔ثالثی کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم ای ڈی) کی دستخطی تقریب سے خطاب میں اسحق ڈار نے کہا کہ ہمسایہ ملک نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی میں کمی کے مطالبے کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے جارحیت کی، جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ جنوبی ایشیا میں تنازعات کا بنیادی ذریعہ بنا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس دیرینہ تنازعہ کے فوری حل کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی سختی سے پاسداری، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلوص نیت سے نفاذ، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق امن، سلامتی اور عالمی خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ آج نسل نو کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانے کا خواب پہلے سے کہیں زیادہ دور دکھائی دیتا ہے،مقبوضہ جموں و کشمیر سے لے کر مقبوضہ فلسطینی علاقوں تک یہ دیرینہ تنازعات اور غیر ملکی قبضے کی صورتحال علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے خطرہ بنی ہوئی ہے، اس وقت پاپولزم، الٹرا نیشنلزم کی یک طرفہ قوتیں پوری طرح سے متحرک ہیں۔وزیرخارجہ نے کہاکہ مکالمے اور ثالثی کے بجائے تنازعات اور تفرقہ انگیز بیان بازی شہ سرخیوں پر حاوی ہیں، کچھ لوگ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی بھی بے دریغ خلاف ورزی کر رہے ہیں، یہ لوگ اپنے تنگ انتخابی فوائد اور تسلط پسند علاقائی عزائم کی قربان گاہ پر بین الاقوامی امن کو قربان کرنے کو تیار ہیں۔اسحق ڈار نے کہا کہ حال ہی میں ہم نے سفارتکاری، بین الاقوامی قانون اور ثالثی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے سنگین بحران دیکھے ہیں، 1960ء کے سندھ طاس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں کو موخر کرکے، بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، نئی اور خطرناک مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہاکہ عوامی جمہوریہ چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی ثالثی تنظیم (آئی او ایم ای ڈی) کے قیام سے متعلق کنونشن پر اس تاریخی دستخطی تقریب میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے باعث فخر ہے، عوامی جمہوریہ چین کو اس سنگ بنیاد تقریب کی میزبانی کرنے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، دستخطی تقریب بین الاقوامی ثالثی اور سفارتکاری کے دائرے میں ایک نئے دور کے آغاز کی علامت ہے۔اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو آئی او ایم ای ڈی کے بانی ارکان میں شامل ہونے پر فخر ہے، ہانگ کانگ کو نئی قائم شدہ تنظیم کے صدر دفتر کے طور پر منتخب کرنا بھی قابل تعریف ہے، ہانگ گانگ ایک سپر کنیکٹر اورسپر ویلیو ایڈر کے طور پر، مشرق کو مغرب سے ملانے والا متحرک شہر ہے۔