زیادہ تر سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اتر گیا ہے،توقع ہے ملک کو خوراک کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا، شازیہ مری

0
331

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کو وفاقی وزیر برائے تخیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے بتایا ہے کہ زیادہ تر سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اتر گیا ہے،توقع ہے ملک کو خوراک کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا، سیلاب سے ہونے والی شدید تباہی کی وجہ سے ملک میں غربت کی شرح بڑھی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد کی تقسیم میں جہاں جہاں کوئی کمی رہ گئی ہے ،منتخب نمائندے مسائل کی نشاندہی کریں ہم اس کا ازالہ کریں گے۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا کہ تباہ کن سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں ورلڈ بنک کے بیان کے مطابق ملک میں غربت بڑھ گئی ہے،وزیراعظم نے تمام صوبوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے اپنے صوبوں میں غربت کی شرح کا اندازہ لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے حوالے سے ہمیں گہری تشویش ہے، ہم اقدامات اٹھا رہے ہیں اور تمام اقدامات سے قومی اسمبلی کو آگاہ بھی کریں گے۔ شازیہ مری نے کہا کہ یقینی طور پر یہ بزرگ افراد کے لئے زیادہ سہولیات اور اولڈ ہومز کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے،ہمارے ملک کا مغرب کے مقابلے میں کلچر اسی طرح کا ہے کہ لوگ بزرگوں کو یہاں اول ہومز نہیں بھیجتے۔ انہوں نے کہا کہ سکول سے باہر بچوں کو سکولوں تک لانے کے لئے مراعات تو دی جاتی ہیں،پاکستان سویٹ ہومز کے فنڈز اتنے نہیں ہیں کہ ان تمام بچوں کو پاکستان سویٹ ہومز میں داخل کیا جاسکے۔ شازیہ مری نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 70 ارب روپے کی رقم میں پچیس پچیس ہزار روپے امداد کی تقسیم خوش اسلوبی سے تقسیم کی گئی ہے،ہم یقین دلاتے ہیں جہاں جہاں منتخب نمائندے مسائل کی نشاندہی کریں گے ہم ان مسائل کا ازالہ کریں گے، جن سیلاب زدہ علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے، وزیراعظم نے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ زیادہ تر علاقوں میں پانی اتر گیا ہے اور خوراک کی قلت پیدا ہونے کے خدشات نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے علاوہ بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 34 ملین رجسٹرڈ افراد کا ڈیٹا موجود ہے، ہم جلد ہی اس طرف بھی جائیں گے۔ شازیہ مری نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 364 ارب روپے کا ہے، حکومت نے اس مرتبہ ایک خطیر رقم مختص کی ہے۔ بی آئی ایس پی کے کئی پروگرام میں قطار میں لگا کر امداد لینے اور دینے کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کے بنک اکائونٹس کھولے جائیں اور یہ امداد کے حصول کے لئے لائن میں نہ لگیں۔ ہم ادائیگی کے حوالے سے ارکان کی تجاویز کا خیر مقدم کریں گے۔اجلاس کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری ندیم عباس نے بتایاکہ ٹیلی کام کمپنیوں کو نئے لائسنس کے اجرا کے وقت 3 فیصد سالانہ کوریج میں اضافے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اہوںنے بتایا کہ ملک کے 78 فیصد علاقوں میں تھری جی اور فور جی کی سہولت میسر ہے، پہلے جو لائسنس جاری کئے گئے ہیں ان میں تمام کمپنیوں کو ملک کے تمام تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں تھری اور فور جی کی کوریج کی فراہمی کا پابند بنایا گیا تھا، اب جو نئے لائسنس جاری ہو رہے ہیں ان میں ان کمپنیوں کو کوریج میں 3 فیصد سالانہ اضافے کا پابند بنایا جارہا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری رانا ارادت شریف نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کے ذریعے ٹی وی فیس وصول کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی وی فیس دنیا بھر میں وصول کی جاتی ہے۔ مختلف ممالک میں اس کی شرح مختلف ہے، برطانیہ میں ٹی وی فیس کی شرح زیادہ ہے، پاکستان میں اس وقت یہ شرح 35 روپے ماہانہ بنتی ہے۔ عبدالاکبر چترالی کے سوال پر انہوں نے ایوان کو بتایا کہ پی ٹی وی کی پائیدار معاونت کے لئے ٹی وی فیس کی وصولی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی ٹی وی چینلز کو آگاہی بھی ہوتی ہے مگر پی ٹی وی کو یہ ادائیگی نہیں ہوتی اس لئے ٹی وی فیس وصول ہو رہی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری ملک سہیل خان نے بتایا کہ 1982 کے آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کے تقرر کا اختیار حاصل ہے