تہران (این این آئی)ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات کی کھڑکی اب بھی کھلی ہے لیکن یہ ہمیشہ کے لیے کھلی نہیں رہے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے سلطنت عمان کے دورے کے دوران یہ بھی کہا کہ اگر مغربی ممالک اپنی مداخلتیں جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ہم کسی اور راستے پر چل پڑیں گے۔تعطل کے شکار ایٹمی مذاکرات میں عمان کی ثالثی کے امکان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں حسین امیر عبد اللہیان نے کہا کہ عمانی حکام نے فریقین کے درمیان نظریات کے تبادلے میں ہمیشہ مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے۔یاد رہے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابو الفضل عموئی نے قبل ازیں تصدیق کی تھی کہ ان کا ملک جوہری مذاکرات میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا تھا کہ ایران مشترکہ جامع ایکشن پلان کا احیا کر سکتا ہے لیکن نتیجہ دوسری طرف کی حقیقت پسندی پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے اندرونی حالات کے متعلق یورپینز کا تجزیہ غلط ہے۔ یورپ نے ایک غلط تصویر بنائی ہے کہ ہم پسپائی اختیار کرنے کیلئے تیار ہیں۔ایران اور بڑی بین الاقوامی طاقتوں نے اپریل 2021 میں ویانا میں بات چیت شروع کی تھی جس کا مقصد 2015 میں طے پانے والے ایک بین الاقوامی معاہدے کو بحال کرنا تھا جس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کی سویلین نوعیت کو یقینی بنانا تھا۔ یہ سب اس صورت میں تھا کہ ایران مسلسل اس بات سے انکار کرتا آرہا ہے کہ وہ ایٹم بم تیار کرنا چاہتا ہے۔2018 میں امریکہ کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد تہران آہستہ آہستہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔ امریکی صدر بائیڈن نے 2015 کا معاہدہ بحال کرنے کی کوشش کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ویانا میں شروع ہونے والے مذاکرات اب تعطل کا شکار ہیں۔