حزب اختلاف اور اتحادی اراکین ضمنی بجٹ پر بحث کے دور ان وزیر خزانہ کی غیر موجودگی پر حکومت پر پھٹ پڑے

0
111

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں حزب اختلاف اور اتحادی اراکین ضمنی بجٹ پر بحث کے دور ان وزیر خزانہ کی غیر موجودگی پر حکومت پر پھٹ پڑے اور کہاہے کہ وزیر خزانہ بتائیں عوام پر ضمنی بجٹ کا بم کیوں کرایا گیا؟عوام کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول ممکن نہیں رہا ،ججز اور بیورو کریٹ سمیت با اثر طبقہ کے پاس آج بھی تمام وسائل ہیں جو روش تبدیل کرنے کو تیار نہیں،50 ہزار روپے میں بھی بجٹ بنانا ممکن نہیں،درپیش معاشی بحران میں ماضی کی تمام حکومتیں شریک ہیںجبکہ آئی ایم ایف پروگرام کی تجدید کے لیے ضروری ٹیکس ترامیم پر مشتمل ضمنی مالیاتی بل 2023 (منی بجٹ) پر ووٹنگ کے بغیر ہی ملتوی کردیا گیا۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ضمنی بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے قادر مندوخیل نے کہاکہ پی ٹی آئی نے منصوبہ بندی کے تحت آئی ایم ایف معاہدوں کو سبوتاژ کیا۔انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ سے بتائیں کہ لگژری بنگلوں پر ٹیکسز کیوں نہیں لگائے گئے۔واٹس ایپ اور ٹویٹر پر بھی ٹیکس لگایا جائے۔ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کیا اور چلے گئے جو ان کی غیر سنجیدگی کی دلیل ہے،انہیں سننا چاہیے کی عوام کے منتخب نمائندے کیا کہہ رہے ہیں؟آج ملک میں قانون سب کیلئے برابر نہیں۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت کو 24 ہزار ارب ڈالرز کا قرض ورثے میں ملا جس میں آج کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے وزیر خزانہ کو جواب دینا ہوگا کہ یہ اضافہ کیوں ہوا ؟اور قرض کی رقم کہاں خرچ کی گئی؟عوام پر ضمنی بجٹ کا بم کیوں کرایا گیا۔سائرہ بانو کا منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو سادگی کا درس دیا جارہا ہے مگر حکمران اپنی روش تبدیل کرنے کو تیار نہیں،وزیر خزانہ پندرہ یا بیس ہزار روپے چھوڑیں اب پچاس ہزار تنخواہ والوں کا بجٹ بنا کر دکھائیں۔انہوںنے کہاکہ اب ہمیں عوام کو بتانا ہوگا کہ ہماری عیاشی کی وجہ سے آپ کو قربانی دینا ہوگی،عوام ہی نہیں رہیں گے تو آپ حکومت کس پر کریں گے۔سائرہ بانو نے کہا کہ میٹھے مشروبات پر ٹیکس لگا تے ہیں ،کڑوے مشروبات کو لیگل کرکے ان پر ٹیک لگائیں،میٹھے مشروبات سے سب روزہ کھولتے ہیں ان پر ٹیکس لگانا افسوسناک ہے۔ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلہ نے کہاکہ کوئی غریب کا سوچنے والا نہیں کسانوں کو 50 ہزار روپے قرض کی عدم ادائیگی پر زمین بیچنے پڑ رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے زراعت پر توجہ دی جائے اوربڑی گاڑیوں پر پابندی لگائی جائے،آسودہ حال افراد کے گھروں کی تلاشی لی تو اربوں ڈالرز مل جائیں گے۔آغا رفیع اللہ نے کہا کہ شاپنگ سینٹر اورمارکیٹیں شام کو بند کر دی جائیں جس سے توانائی کی بچت ہو گی،بیوروکریسی کو ملنے والی مراعات اور تنخواہیں کم ہونی چاہیے۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے شمالی وزیرستان میں روشن ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ بل 2023کی منظوری دی۔بل رکن قومی اسمبلی زیب جعفر نے پیش کیا ،بل کے متن کے مطابق شمالی وزیرستان میں طلبا کو انسٹی ٹیوٹ میں تکنیکی تعلیم دی جاسکے گی۔محسن داوڑ نے بل کی منظوری پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایوان کو بتایا کہ مالیاتی ترمیمی بل 2023 پر سینیٹ کی سفارشات قومی اسمبلی کو موصول ہوگئی ہیں۔اراکین ان سفارشات پر بھی بحث کرسکتے ہیں۔قومی اسمبلی کا اجلاس اب پیر 20 فروری کو شام پانچ بجے ہوگا۔