جنرل (ر)باجوہ، کالعدم ٹی ٹی پی کے خاندانوں کو دوبارہ پاکستان میں آباد کرانا چاہتے تھے، شیریں مزاری

0
185

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کی رہنما سابق وزیر شیریں مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ اگست 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اراکین کو ملک میں دوبارہ آباد کرنا چاہتے تھے۔نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران شیریں مزاری نے کہا کہ جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ نے ایک موقع پر (طالبان کا)معاملہ اٹھایا، اس وقت جنرل فیض بھی موجود تھے کہ کالعدم ٹی ٹی پی میں پاکستانی قومیت والے خاندان بھی ہیں جو ملک واپس آنا چاہتے ہیں۔شیریں مزاری کے مطابق سابق آرمی چیف نے کہا کہ اگر وہ آئین کو تسلیم کرتے ہیں اور ہتھیار ڈال دیتے ہیں تو کسی نہ کسی طرح کی آبادکاری کے لیے کچھ کیا جانا چاہیے اور بات چیت ہونی چاہیے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ چونکہ دوبارہ آبادکاری کی تجویز پر پی ٹی آئی کے منتخب اراکین کی جانب سے تنقید کی گئی تھی لہذا ایک میٹنگ بلائی گئی۔انہوںنے کہاکہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ بات چیت شروع کرنے سے پہلے، منتخب نمائندوں اور فوج کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی کیونکہ ہمارے منتخب لوگوں کو بہت زیادہ تحفظات ہیں۔شیریں مزاری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا تھا کہ پہلے اتفاق رائے ہو اور پھر کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت شروع کی جائے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹا دیا گیا اور موجودہ حکومت کو اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ کس کے ساتھ کیا بات چیت کرنی ہے۔سابق رکن قومی اسمبلی نے زور دے کر کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے نمٹنے میں ناکامی کا الزام ہم پر نہیں بلکہ درآمد شدہ حکومت پر آئے گا اور کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے طالبان سے نہیں بلکہ افغان حکومت سے بات چیت کے لیے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔جب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جنرل باجوہ کے خلاف آئین کی مبینہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کے مطالبے کے بارے میں پوچھا گیا تو شیریں مزاری نے کہا کہ پارٹی کے پاس اس کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ویسے تو شاہد خاقان عباسی نے اعتراف کیا ہے کہ جب وہ وزیراعظم تھے تو اس وقت بھی مداخلت ہوتی تھی اور قمر جاوید باجوہ انہیں بہت سے کام نہیں کرنے دیتے تھے، تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے