انٹرنیٹ کی بندش سے معمولات زندگی متاثر، فوری بحالی کا مطالبہ

0
95

اسلام آباد/کراچی (این این آئی)شہریوں اور کاروباری حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ موبائل ڈیٹا سروسز کو فوری طور پر بحال کیا جائے جس کی بندش سے معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں ، معاشی لحاظ سے شہریوں کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے منگل 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہونے کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل کر دی تھی، انٹرنیٹ کی بندش سے لاکھوں شہری متاثر ہو رہے ہیں جو روزگار سے لے کر بلز کی ادائیگی اور گروسری خریدنے تک ہر چیز کیلئے انٹرنیٹ پر انحصار کرتے ہیں۔کاروباری برادری اور سول سوسائٹی کے 100 سے زائد اراکین نے ایک مشترکہ بیان میں ملک گیر احتجاج کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم انٹرنیٹ کی جزوی اور مکمل بندش اور مخصوص ایپلی کیشنز کو بلاک کیے جانے سے سخت پریشان ہیں اور اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اس طرح کی بندش اور انٹرنیٹ سروسز کو بلاک کرنا یا فلٹر کرنا پرامن احتجاج کے حق اور اظہار رائے کی آزادی کو بلاجواز محدود کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کروڑوں پاکستانی ایک دوسرے سے رابطے اور ضروری کاروباری سرگرمیوں کیلئے انٹرنیٹ سروسز پر انحصار کرتے ہیں، ان سروسز کو مسدود کرکے، فلٹر کرکے یا بند کر کے حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق سلب کررہی ہے، اس کے سبب معاشی بے یقینی کی صورتحال پیدا ہورہی ہے اور صحت، ایمرجنسی سروسز اور معاشی معمولات میں خلل پیدا ہورہا ہے۔انہوںنے کہاکہ انٹرنیٹ کی بندش نے پاکستان میں موجود اْن بزنس اسٹارٹ اپس پر منفی اثر ڈالا ہے جنہوں نے 2022 اور 2023 کے دوران 70 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو راغب کیا اور ملک بھر میں انٹرپرینیورشپ، روزگار کے مواقع اور ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، بندش سے متاثرہ افراد میں سیکڑوں ہزاروں فری لانسرز اور ڈیجیٹل کریئٹرز بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے ان پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے کا بھرپور مطالبہ کرتے ہیں جن کا مقصد شہریوں کو آن لائن معلومات تک رسائی اور رابطے کے حق سے محروم کرنا ہے، ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ انٹرنیٹ تک رسائی کو ایک بنیادی بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا جائے جسے اچانک کسی بھی وقت نہیں چھینا جا سکتا۔انٹرنیٹ کی بندش سے عام لوگوں کے علاوہ سیکڑوں کمپنیاں بھی متاثر ہوئی ہیں، بائیکیا، کریم اور اِن ڈرائیو جیسی کمپنیوں نے بھاری نقصان اٹھایا ہے کیونکہ ان کے صارفین (ڈرائیور اور مسافر دونوں کو) موبائل ڈیٹا کی لازمی ضرورت ہوتی ہے،اِن ہی میں سے ایک کمپنی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس میں خلل سے نہ صرف ہمارے رائیڈرز متاثر ہورہے ہیں بلکہ صارفین بھی اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے سواریوں کے حصول میں شدید دشواری کا سامنا کررہے ہیں۔انٹرنیٹ سروسز کی یہ بندش فوڈ پانڈا اور چیتے جیسی آن لائن فوڈ ڈیلیوری سروسز کو بھی متاثر کررہی ہے، ان کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے والے سیکڑوں ریسٹورنٹس کے علاوہ تقریباً 6 ہزار گھریلو باورچیوں کو بھی اس بندش کا نقصان پہنچا ہے