چین پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ خطے کیلئے اہمیت کے حامل ہیں، چینی میڈیا

0
101

اسلام آ باد (این این آئی )چین پاکستان اسٹریٹجک ڈائیلاگ خطے کیلئے اہمیت کے حامل ہیں ، ڈائیلاگ باہمی مفادات کے متنوع شعبوں میں علاقائی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے لیے ایک پلیٹ فارم ہیں ، پاکستان متنوع اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نبرد آزما ہے ، قوم کو شدید سیاسی اور سماجی و اقتصادی بحرانوں کا سامنا ہے، سی پیک منصوبوں کی مالی معاونت کے لیے چین کا غیر متزلزل عزم پاکستان کو اپنے ترقیاتی مقاصد حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سٹریٹجک پارٹنرشپ میں نئی بلندیوں کو حاصل کرنے کے لیے ایک نئی کوشش میں پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ نے 6 مئی کو اسلام آباد میں پاک چین وزرائے خارجہ کے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے چوتھے دور کی مشترکہ صدارت کی۔ یہ بات چیت دونوں ممالک کے درمیان سدا بہار اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتی ہے اور خطے کے لیے اہمیت کی حامل ہے۔گوادر پرو کے مطابق گزشتہ سال عہدہ سنبھالنے کے بعد چینی وزیر خارجہ چھن گانگ کے پاکستان کے پہلے دورے کے دوران ہونے والا یہ دو سالہ ڈائیلاگ باہمی مفادات کے متنوع شعبوں میں باہمی تعاون کے ذریعے علاقائی اور عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ سٹریٹیجک ڈائیلاگ بڑھتے ہوئے عالمی انتشار کے درمیان چین اور پاکستان کی اپنی تزویراتی شراکت داری کو برقرار رکھنے کے باہمی عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سال 2023 پاکستان اور چین کے لیے ایک مصروف اور فعال سال رہا ہے کیونکہ دونوں ممالک متعدد سفارتی اور سیکیورٹی سے متعلق مشاورت میں مصروف ہیں۔ یہ اقدام دونوں ممالک کی سفارتی صلاحیتوں اور علاقائی استحکام کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔ قبل ازیں، دونوں وزرائے خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں ہندوستان میں نمایاں شرکت کی۔ یہ مصروفیات دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی اسٹریٹجک گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔ گزشتہ ماہ پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم نے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ کثیر جہتی رابطے سینئر قیادت کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کرنے اور باہمی خطرات اور ایجنڈوں کے جوابات پر اتفاق رائے حاصل کرنے کے طریقے ہیں۔ اس طرح کے اسٹریٹجک ڈائیلاگ فریم ورک سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی اور فوجی تعاون کو گہرا کرنے کی بنیاد پیش کرتے ہیں، جو بالآخر مشترکہ چیلنجوں کے لیے افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کے ردعمل کا باعث بنتے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان متنوع اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نبرد آزما ہے جو ملک کے استحکام اور ترقی کے لیے ایک بڑاخطرہ ہیں۔ تقریباً 230 ملین افراد کی آبادی کے ساتھ، قوم کو شدید سیاسی اور سماجی و اقتصادی بحرانوں کا سامنا ہے، جو کہ کووڈ ?19 وبائی امراض کے نتیجے میں اور 2022 میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے شامل ہیں۔ ان چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے، پاکستان کو اشد ضرورت ہے