قائد اعظم یونیورسٹی میں ساڑھے گیارہ ارب روپے کی لاگت کے تین منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے، احسن اقبال

0
304

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں ساڑھے گیارہ ارب روپے کی لاگت کے تین منصوبوں چائنا پاکستان جوائنٹ ریسرچ سنٹر ان ارتھ سائنسز،سنٹر اف ایکسی لنس فار سی پیک،ڈاکٹر اے کیو خان انسٹی ٹیوٹ آف مٹیریل اینڈ ایمرجنگ سائنسز کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے، ہمیں پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، ہم 75 سال ضائع کر چکے ہیں۔مذکورہ منصوبوں کے حوالے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی میں ساڑھے گیارہ ارب روپے کی لاگت کے تین منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی ڈبلیو پی نے گزشتہ روز ہی تینوں منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ اس موقع پر قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز علی اختر نے کہا کہ وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کی کاوشوں کے سبب ہی یہ منصوبے ہمیں ملے ہیں،وفاقی حکومت نے گزشتہ روز ہی قائد اعظم یونیورسٹی کے سکول آف اکنامکس کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ وقت کی قلت کے سبب ہم یہاں آج ایک جگہ تین مختلف منصوبوں کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں، یہ منصوبے عرصہ چار چار سال سے التوا کا شکار تھے۔ترقی کیلئے قوموں کو سنجیدگی اور تسلسل سے کام کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013میں اس ملک میں بجلی نہیں تھی، ہم نے کمر باندھی وڑن 2025 اپنایا۔ اس وقت کے کئی بقراط اور سقراط ہم پر ہنستے تھے۔اللہ نے سی پیک کی صورت میں مدد بھیجی۔ انہوں نے کہا کہ 5جولائی 2013 کو چین میں سی پیک سائن ہوا تو قلیل عرصے میں 46 ارب کے منصوبوں کی پلاننگ مکمل تھی۔ انہوںنے کہاکہ چین کے صدر نے پاکستان آنا چاہا تو ایک سیاسی جماعت نے ریڈ زون میں ڈرامہ لگایا ہوا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آٹھ ماہ بعد ان منصوبوں کی بنیاد رکھی گئی تو وال سٹریٹ جرنل نے دنیا کو نوید سنائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سعودی عرب اور ایران کی آئل انرجی کے مقابلے میں تھر کوئل کے ذخائر موجود ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ سی پیک کے سبب آج تھر کوئل زخیرہ سستی ترین بجلی پیدا کرنے کا زریعہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بدلی تو سی پیک کی رفتار بھی بدل گئی۔ سی پیک کے تمام منصوبوں میں تمام اخراجات چین نے اپنے ہاتھ سے کئے ہیں تاہم گزشتہ دور حکومت میں پھر بھی کرپشن کے الزامات لگائے گئے۔ 18۔ 2017 میں میرے پاس امریکا برطانیہ اور فرانس کے سفیر آکر سی پیک میں اپنی کمپنیوں کو شامل رکھنے کی سفارش کرتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا میں کسی قوم نے اس وقت تک ترقی نہیں کی جب تک اس نے پالیسیوں کا تسلسل نہیں اپنایا۔