سپریم کورٹ کا سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس پر چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اسمبلیز، الیکشن کمیشن کو نوٹس

0
235

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات کرانے سے متلعق صدارتی ریفرنس کے معاملے پر پہلی سماعت کے بعد چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلیز، الیکشن کمیشن، وفاقی و صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردئیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ/شو آف ہینڈز سے کرانے کیلئے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل تھے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان نے بتایا کہ آرٹیکل 226 کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، مذکورہ ریفرنس میں سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے نہ کرنے کا قانونی سوال اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا آرٹیکل 226 کا اطلاق صرف آئین کے تحت ہونے والے انتخابات پر ہوتا ہے، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالت اس تضاد میں کیوں پڑے۔ عدالتی بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق آئین و قانون کے تحت انتخابات کا مختلف طریقہ کار ہے، آپ چاہتے ہیں عدالت آئین اور قانون کے تحت ہونے والے انتخابات میں فرق واضح کرے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا قومی اسمبلی کا انتخاب آئین کے تحت نہیں ہوتا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عام انتخابات الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ہوئے، آئین کے تحت نہیں۔اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین میں سینیٹ اور اسمبلی انتخابات کا ذکر ہے، مقامی حکومتوں کے انتخابات کا آئین میں ذکر نہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کیسے ہونے ہیں یہ بات الیکشن ایکٹ میں درج ہوگی، الیکشن ایکٹ بھی آئین کے تحت ہی بنا ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کیا کوئی قانون آئین سے بالاتر ہوسکتا ہے؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آئین یا قانون میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے، سینیٹرز صوبوں کے نمائندے ہوتے ہیں، سینیٹرز کو منتخب کرانے والے ووٹرز اپنی سیاسی جماعتوں کو جواب دہ ہیں۔بعد ازاں کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل نے الیکشن کمیشن اور الیکٹرورل کالج کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چاروں صوبائی حکومتوں اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر رہے ہیں، چاروں ایڈووکیٹ جنرلز اور الیکشن کمیشن کے جواب کا جائزہ لیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے مذکورہ معاملے پر چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز، الیکشن کمیشن، وفاقی و صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیے۔ ا