پاکستان میں اداروں کی بالادستی تسلیم نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن

0
255

لورالائی (این این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عوام کہہ رہے ہیں پرانے چوروں کو واپس لا ئوتاکہ روٹی تو ملے،فیصلہ کن وقت آگیا ہے ،فیصلہ کرنا ہے پاکستان کے مالک عوام ہیں یا کچھ طاقت ادارے ہیں،بلوچستان کے عوام دھاندلی کی پیداوار حکومت کو مسترد کرتے ہیں ، ووٹ چوری کرکے آنے والے حکومت کو قوم پر مزید مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں ،مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں آج قوم ایک پلیٹ فارم پر ہے، عمران خان کو جانا ہی ہوگا ۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر اور سربراہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لورالائی میں عظیم المثال اور تاریخی اجتماع میں عوام کی بے مثال کی شرکت اس بات کا اعلان ہے کہ بلوچستان کے عوام دھاندلی کی پیداوار حکومت کو مسترد کرتے ہیں اور ووٹ چوری کرکے آنے والے حکومت کو قوم پر مزید مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے قصد کیا ہے کہ واپس لے کر رہیں گے اس ملک میں عوام کی مرضی کی حکومت قائم ہو کر رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ جنگ پاکستان میں جمہوری فضاں کی بحالی، آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری اور قانون کی عمل داری کے لیے ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس مقصد کے لیے ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔انہوںنے کہاکہ مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں آج قوم ایک پلیٹ فارم پر ہے، ہم نے پورے ملک میں جلسے کیے ہیں، کراچی، لاہور، بہاولپور، مالاکنڈ اور آج لورالائی دور دراز علاقوں میں عوام کا سمندر ہمارے جلسوں میں امنڈ آتا ہے، یہ موجیں مارتا ہوا سمندر کوئی مقاصد اور نظریہ رکھتا ہے اور اس ملک کے لیے کوئی مطالبہ رکھتا ہے۔وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں عمران خان کو جانا ہی ہے، یہ ایک غیر متعلقہ شخص ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فیصلہ یہ کرنا ہے کہ پاکستان کا مالک پاکستان کے عوام ہیں یا پاکستان کا مالک ہمارے کچھ طاقت ور ادارے ہیں، آج فیصلہ کن وقت آگیا ہے، آج ہم نے فیصلہ کن جنگ لڑنی ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ جعلی حکومت اورجعلی وزیراعظم کو عقل نہیں ہے، اس کا تو کوئی نظریہ ہی نہیں ہے، کبھی کہتا ہے میری حکومت آئے گی تو ریاست مدینہ بناں گا، چند گزرتے ہیں تو کہتا ہے کہ پاکستان میں چین جیسا نظام ہونا چاہیے، تھوڑا عرصہ گزرتا ہے تو کہتا ہے کہ ایران جیسا انقلاب آنا چاہیے، ابھی چند ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان کو ایک امریکی نظام کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران نے کہا تھا کہ خدا کرے بھارت میں مودی کامیاب ہوجائے، مودی کامیاب ہوا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا، اب مودی کامیاب بھی ہوگیا اور مسئلہ حل ہوگیا کہ کشمیر پر اس نے قبضہ کرلیا۔انہوں نے کہا کہ ان کو کشمیر پر بات کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے، کبھی ہم 85 ہزار مربع کلومیٹر کشمیر کی بات کرتے تھے اور آج ہم 5 ہزار کلومیٹر کشمیر کی بات کر رہے ہیں، ہم نے گلگت بلتستان کو بھی کشمیر سے الگ کردیا۔انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کی آبادی 15 سے 20 لاکھ ہے اس سے تو صوبہ بنایا جارہا ہے لیکن ہمارے قبائلی علاقوں کے عوام جن کی تعداد ڈیڑھ کروڑ ہے اس سے صوبہ بنانے کا حق نہیں دیا جا رہا ہے تو اس قسم کے فلسفے کوئی احمق بتا سکتا جس طرح ہمارے حکمران بتا رہے ہیں۔