قرضوں میں ریلیف ،سیلاب سے نمٹنے کیلئے اربوں ڈالر چاہیں ، بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر پر بات کیلئے تیار ہیں، شریف کا اقوام متحدہ میں خطاب

0
260

نیویارک (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جنگ آپشن نہیں، بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر پر بات کیلئے تیار ہیں،تنازعات کو پرامن مذاکرات سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مقبوضہ کشمیر کا تنازع حل کیے بغیر قائم نہیں ہوسکتا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے حل تک کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے، پرامن اور خوشحال افغانستان ہمارے اجتماعی مفاد میں ہے، ہمیں ایک اور سول جنگ اور دہشت گری سے بچنا چاہیے، کوئی بھی ہمسایہ ممالک ان ممالک کے مہاجرین کو پناہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ، عالمی برادری افغانستان کیلئے انسانی اور معاشی امداد کیلئے سیکرٹری جنرل کی 4.2 ارب ڈالر کی اپیل پر مثبت ردعمل دے اور افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرے،پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے، ہم نے دہشت گردی کے حملوں کی وجہ سے 80 ہزار سے زیادہ شہادتیں اور 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھایا ہے، اسلامو فوبیا ایک عالمی رجحان ہے، بھارت کے 20 کروڑ سے زیادہ مسلمانوں کیخلاف جبر کی سرکاری طور پر سپانسر شدہ مہم اسلام فوبیا کا بدترین مظہر ہے، اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی گئی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے،اسرائیل طاقت کے بے دریغ استعمال اور فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں اور مسجد اقصی کی بار بار بے حرمتی کو فوری طور پر بند کرے،پاکستان امن کا ساتھی ہے، ہم ان تمام لوگوں کیساتھ مل کر کام کریں گے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے پابند ہیں،پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے، کوئی الفاظ صدمے کا اظہار نہیں کرسکتے جس سے ہم دوچار ہیں،40دن اور 40رات شدید سیلاب نے صدیوں کے موسمیاتی ریکارڈ توڑ دئیے ہیں،اب بھی یہی محسوس ہورہا ہے میں سیلاب سے متاثرہ سندھ یا پنجاب کسی علاقے کا دورہ کررہا ہوں، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بچوں اور خواتین سمیت 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو صحت کے خطرات درپیش ہیں، 6 لاکھ 50 ہزار حاملہ خواتین خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں، چار سو بچوں سمیت 1500سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو چکے ، لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق 13 ہزار کلومیٹر کی سڑکیں اور 10 لاکھ سے زائد گھر تباہ ،10 لاکھ کو جزوی نقصان پہنچا ،370پل بہہ گئے،10لاکھ مویشی ہلاک ہوئے، 40 لاکھ ایکٹر رقبے پر فصلیں تباہ ہوئیں، تباہی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا،سیلاب کی وجہ سے نقصان کا تخمینہ اس وقت لگانا ہماری پہنچ سے باہر ہے، اصل پریشانی چیلنج کے اگلے مرحلے کے حوالے سے ہے، جب کیمرے چلے جائیں گے اور اسٹوری یوکرین تنازع کی طرح رہ جائیگی، کیا ہم اکیلے رہ جائیں گے؟ ریسکیو اور ریلیف کے بعد کہاں سے اور کیسے بحالی اور تعمیرنو کے مرحلے کا آغاز کریں گے؟ ،ایک کروڑ 11 لاکھ مزید لوگ غربت کی لکیر کے نیچے چلے جائیں گے،عالمی رہنما موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اکٹھے ہو کر حکمت عملی وضع کریں۔ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں پاکستان کی اسٹوری بتانے کیلئے موجود ہوں، میرا دل اور دماغ وطن کی یاد چھوڑنے کو تیار نہیں ہے، میں اب بھی یہی محسوس ہورہا ہے کہ میں سیلاب سے متاثرہ سندھ یا پنجاب کسی علاقے کا دورہ کررہا ہوں، کوئی الفاظ صدمے کا اظہار نہیں کرسکتے جس سے ہم دوچار ہیں۔شہباز شریف نے کہاکہ میں یہاں پر موسمیاتی آفات سے تباہ کاریوں کی شدت کو بتانے آیا ہوں، جس کی وجہ سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے۔ انہوںنے کہاکہ40 دن اور 40 رات شدید سیلاب نے صدیوں کے موسمیاتی ریکارڈ توڑ دئیے ہیں، ہمیں اس آفات اور اس سے نمٹنے کے بارے میں آگہی ہے، آج بھی پاکستان کا بیشتر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بچوں اور خواتین سمیت 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو صحت کے خطرات درپیش ہیں، حاملہ خواتین خیموں میں 650 بچوں کو جنم دیا، 1500 سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں 400 بچے بھی شامل ہیں، لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد آج بھی خیمہ لگانے کے لیے خشک جگہ کی تلاش میں ہیں، متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو دل دکھا دینے والے نقصانات ہوئے ہیں، ان کا روزگار آنے والے لمبے عرصے کیلئے چھن گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق 13 ہزار کلومیٹر کی سڑکیں اور 10 لاکھ سے زائد گھر تباہ ہو ئے اور مزید 10 لاکھ کو جزوی نقصان ہپنچا، جبکہ 370 پل بہہ گئے۔انہوںنے کہاکہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 10 لاکھ مویشی ہلاک ہوئے، 40 لاکھ ایکٹر رقبے پر فصلیں تباہ ہوئیں، تباہی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے گلوبل وارمنگ کی تاریک اور تباہ کن اثرات کی مثالیں نہیں ہیں، پاکستان میں زندگی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو چکی ہے، میں نے ہر تباہ کن علاقے کا دورہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام پوچھتے ہیں کہ یہ تباہی کیوں ہوئی اور کیا جاسکتا ہے اور کیا ہونا چاہیے،