اسلام آباد (این این آئی)پروفیسر ڈاکٹر کا تحقیقی گروپ بیجنگ کی چائنا ایگریکلچر یونیورسٹی (سی اے یو) کے ہی چینگ پاکستانی امیدواروں کو ”اہم ویٹرنری ویکسینز اور تشخیصی جانچ کی چین کی مدد سے پاکستان میں مویشیوں کی بڑی بیماریوں پر قابو پانے”میں پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کی پوزیشنوں کی پیش کش کر رہے ہیں۔ گوادر پر و کے مطابق اس منصوبے کا مقصد مویشیوں کی بڑی بیماریوں پر قابو پانے اور بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کی جانے والی جانوروں کی مصنوعات میں حصہ ڈالنے کے لئے سیل فرمنٹیشن اور مالیکیولر بائیولوجی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے کلیدی ویکسینز اور تشخیصی ٹکنالوجیوں کو تیار اور فروغ دینا ہے۔کالج آف ویٹرنری میڈیسن، سی اے یو کے ایک چینی پروفیسر نے گوادر پرو کو بتایا کہ پاکستان اور چین زراعت اور مویشی پروری کے شعبے میں 50 سے زائد مشترکہ منصوبوں کی قیادت کر رہے ہیں تاہم لائیو سٹاک کا شعبہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ جی ڈی پی میں حصہ نہیں ڈالتا اور اب بھی بہت بہتری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ پاکستان کو درپیش تباہ کن بیماریوں جیسے فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز (ایف ایم ڈی)، بروسیلوسس، پیسٹ ڈیس پیٹس رومنٹس (پی پی آر)، ایویئن انفلوئنزا، سالمونیلوسس اور اس وقت ابھرتی ہوئی لمپی جلد کی بیماری (ایل ایس ڈی) کے چیلنجز ہیں۔ گوادر پر و کے مطابق چینی پروفیسر نے کہا کہ باہمی تجارت میں ہم آہنگی صرف دونوں ممالک کے درمیان ایک قابل عمل ٹیکنالوجی پر مبنی منصوبے کو تیار اور نافذ کرنے کے لئے حاصل کی جاسکتی ہے ، جہاں چینی ہم منصب اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی سے مکمل طور پر لیس ہے۔دو سالہ کورس کے دوران پاکستانی طالب علم بھیڑوں، پانی کی بھینسوں اور ڈیری گایوں میں اینٹی باڈی ٹیسٹ، اینٹی جن ڈیٹیکشن اور مالیکیولر طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے مویشیوں کی بڑی بیماریوں کی نگرانی کا پروگرام کریں گے۔ گوادر پر و کے مطابق منتخب امیدواروں کو پاکستانی تحقیقی اداروں یا متحرک کاروباری اداروں کے ساتھ اہم ویکسینز اور تشخیصی ٹیسٹ تیار کرنے میں مدد کرنے کا موقع ملے گا۔ وہ قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں تربیتی پروگراموں اور انسٹی ٹیوٹ اجلاسوں کا بھی اہتمام کریں گے۔