رضوانہ تشدد کیس، سومیہ عاصم کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

0
125

اسلام آباد (این این آئی)رضوانہ تشدد کیس کی ملزمہ سومیہ عاصم کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔کمسن رضوانہ تشدد کیس میں گزشتہ روز گرفتار ہونے والی سول جج کی اہلیہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیاگیا۔جج شائستہ کنڈی نے پولیس کی جانب سے سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 22 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کاحکم دیدیا۔فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل جج شائستہ کنڈی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ سومیہ عاصم کا جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ تفتیشی افسر نے جج کو بتایا کہ سومیہ عاصم سے تفتیش کرنی ہے۔مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے کہا کہ عورت کا جسمانی ریمانڈ کس قانون کے تحت دیا جاتا ہے؟ قتل، ڈکیتی اور خطرناک جرم کے باعث عورت کا جسمانی ریمانڈ ملتاہے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ بس اڈے سے ویڈیوز بھی لینی ہیں، گھناؤنے جرائم پر عورت کا جسمانی ریمانڈ لیاجاسکتاہے۔مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ کیا بچی رضوانہ کی حالت اب ٹھیک ہے؟کیسی ہیں وہ؟ جس پر ملزمہ کی بہن نے کہا کہ بہت بہتر حالت ہے، آئی سی یو سے نکال لیا گیاہے۔ پراسیکیوٹر وقاص نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ تو سومیہ عاصم کی بہتری کیلئے ہے، کوئی ثبوت دینا چاہتے ہیں تو سومیہ عاصم پولیس کو دے دیں، بس اڈے کی ویڈیو عدالت میں پیش کی گئی ہے جو ریکارڈ کا حصہ بناناہے۔جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ اگر ویڈیوز ہی لینی ہے تو سیف سٹی کیمرہ سے لے لیں،جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ رسیدیں وصول کرنے کے لیے جسمانی ریمانڈ تو نہیں لے سکتے، میڈیا پر خبر چلنا شروع ہوگئی تو جسمانی ریمانڈ تو نہیں دیا جاسکتا، سومیہ عاصم میرے سامنے آئیں۔جج کے حکم پر ملزمہ سومیہ عاصم روسٹرم پر آگئی اور کہا کہ میں ہر طرح کی تفتیش میں شامل ہونے کے لیے تیارہوں، مجھے رات کو شامل تفتیش کیاگیا، مجھے رات ساڑھے گیارہ بجے تک دماغی ٹارچر کیاگیا، میں تین بچوں کی ماں ہوں، مجھ سے اچھا سلوک نہیں کیا جارہا۔جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ قتل یا ڈکیتی میں جسمانی ریمانڈ لے سکتے ہیں، آپ دلائل دیں کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ مانگ رہے ہیں۔سومیہ عاصم نے کہا کہ مجھے گھر لے کر گئے ہیں، کیمرے لگے ہیں، فوٹیجز نکلوا لیں، مجھے وومن اسٹیشن رات 12 بجے لے کر گئے۔جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ تفتیش کب شروع کرنی ہے؟ آپ کی بات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ کل ہی تمام تفتیش مکمل ہوچکی۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ کچھ مواد حاصل کرلیاہے، ہم نے مزید تفتیش کرنی ہے۔جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ آپ لوگوں کی طرف سے جو پیسے دیے گئے کیا وہ گھر میں ملازمہ تھی