لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی، سپریم کورٹ

0
230

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی،بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے، کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا، کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا، اٹارنی جنرل کدھر ہیں، اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انھیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے،آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، آپ الیکشن نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہوجائیں جبکہ عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پنجاب ،سندھ ،بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا۔ جمعرات کور سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کے دور ان عدالت نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے معاملے پر اٹارنی جنرل، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ممبران کو فوری طلب کرلیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے، عوام کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے، کیا چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے اپنا حلف نہیں دیکھا، کیا چیف الیکشن کمشنر نے آئین نہیں پڑھا، اٹارنی جنرل کدھر ہیں، اٹارنی جنرل اگر وزیر اعظم کے ساتھ ہیں تو انھیں بتائیں آئین زیادہ اہم ہے۔کیس کی سماعت میں وقفہ کیا گیا تو اس دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید، چیف الیکشن کمشنر اور ممبرز سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ لگتا ہے جمہوریت اب ترجیح ہی نہیں رہی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے جواب دیا کہ جمہوریت ہی اولین ترجیح ہے؟۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو انکا حلف یاد کروانا چاہتے ہیں، عدالت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، کیا آپ نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا، کیا معاملہ کابینہ کے سامنے لایا گیا، عدالت چاہتی ہے کہ ہر ایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، میرے مشورے پر ہی حکومت نے میئر اسلام آباد سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا تھا۔چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا، پنجاب کی صوبائی حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت کیخلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں۔ جسٹس فائز عیسی نے خیبرپختونخوا کو کے پی کہنے پر برہمی کا اظہار کرتے کہا کہ آپ آئینی عہدیدار ہیں، صوبے کا نام خیبرپختونخوا کیوں نہیں لیتے؟ صوبے کے عوام میں نفرتیں نہ پھیلائیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ خیبرپختونخوا میں 8 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کب کروائیں گے؟ تینوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ دیں، الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کے خلاف لوکل حکومتیں تحلیل کرنے پر کیا ایکشن لیا، کمیشن کے پاس اتنے وسیع اختیارات ہیں، اگر سپریم کورٹ بھی بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کا حکم دے تو الیکشن کمیشن ہمیں بھی انکار کرسکتا ہے۔دوران سماعت جسٹس فائز عیسی نے آرٹیکل 6 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں، لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے، آپ الیکشن نہیں کروا سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کورونا کے باوجود ضمنی انتخابات کرائے