پارلیمان اور آئینی ادارے کے بیچ بڑھتے ہوئے عدم اعتماد پر تشویش ہے،شیری رحمن

0
257

اسلام آباد (این این آئی) پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ پارلیمان اور آئینی ادارے کے بیچ بڑھتے ہوئے عدم اعتماد پر تشویش ہے،الیکشن کمیشن نے 72 حکومتی ترامیم میں 45 پر مختلف اعتراضات اٹھائے ہیں، حکومت کو الیکشن کمیشن اور اپوزیشن کے اعتراضات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے، حکومت کی ساری توجہ گالم گلوچ پر ہے، ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ایک بیان میں نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ پارلیمان اور آئینی ادارے کے بیچ بڑھتے ہوئے عدم اعتماد پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 72 حکومتی ترامیم میں 45 پر مختلف اعتراضات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 15 ترامیم کو آئین کے متضاد جب 5 کو الیکشن ایکٹ 2017 کے متضاد کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کرانے والے ادارے نے آپ کی ترامیم کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے بیچ خلاء اور عدم اعتماد کے ملک پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو الیکشن کمیشن اور اپوزیشن کے اعتراضات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے،اس نہایت ہی اہم اور سنجیدہ معالے کی طرف حکومت کی کوئی توجہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ساری توجہ گالم گلوچ پر ہے،حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترامیم صرف 2023 الیکشن جیتنے کی خواہش کی عکاسی کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخاباتی اصلاحات ایک الیکشن نہیں بلکہ صدیوں کے لئے کئے جاتے ہیں،ای وی ایم پر نا صرف اپوزیشن کو بلکہ الیکشن کمیشن کو بھی اعتراض ہے،انتخابات کا طریقہ کار کسی ایک جماعت کی مرضی اور پسند کا نہیں ہوگا۔ شیری رحمن نے کہا کہ سپیکر کہتا ہے اپوزیشن کے تحفظات دور کریں گے، وزیر اور مشیر کہتے ہیں قانون واپس نہیں لینگے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔