5 اگست کے بھارتی غیرقانونی اقدامات چوتھے جینوا کنونشن سمیت عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں،شاہ محمود قریشی

0
259

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات چوتھے جینوا کنونشن سمیت عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں،پاکستان غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور خلاف ورزیوں کو فی الفور روکنے کا پرزور مطالبہ کرتا ہے اور کر تا رہے گا ،اسلام فوبیا عصر حاضر کے ایک سنگین مسئلے کی صورت ابھر کر سامنے آیا ہے جس نے دنیا میں بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کو متاثر کیا ہے۔ جمعہ کو وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کے عالم گیر اعلامیہ (یو ڈی ایچ آر)کی منظوری کی تہتروِیں (73) سالگرہ کے موقع پر پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کرانسانی حقوق کا عالمی دن منارہا ہے،یہ اعلامیہ حقوق، آزادیوں اور ہر انسان کی عزت ووقار کے بلا امتیاز تحفظ و فروغ کے ضمن میں ریاستوں، معاشروں اور طبقات کے لئے مشعل راہ اورایک اخلاقی سمت نما ہے۔انہوںنے کہاکہ ہر سال اس دن کو منایا جانا عالم گیر سطح پر مساوات، عدم امتیاز، انصاف، تحمل، امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد پر عمل درآمدکے ضمن میں ہونے والی پیش رفت کو نمایاں کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ دن اس امر کی یاد دہانی بھی ہے کہ اب تک اس ضمن میں ہونے والی کامیابیوں کو محفوظ بنایا جائے اور اْن لوگوں کو بااختیار بنانے کے لئے کوششوں کو دوگنا کیاجائے جو اپنی آزادیوں اور عزت ووقار سے تاحال محروم ہیں اور ان کے حقوق حملے کی زد میں ہیں اور جو اس راہ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اس سال کے منتخب کردہ ”برابری ، عدم مساوات میں کمی، انسانی حقوق پر پیش رفت” کے موضوع کا خیرمقدم کرتا ہے۔انہوںنے کہاکہ اپنے شہریوں کے لئے انسانی حقوق کے ایجنڈے کو تعبیر دینے میں گزشتہ سات دہائیوں کے دوران پاکستان کی ترقی وپیش رفت ایک ثابت شدہ امر ہے، ضروری قانونی وانتظامی ڈھانچے، آزاد میڈیا اور متحرک سول سوسائیٹی کے ساتھ پارلیمانی جمہوریت ہونے کے ناطے پاکستان تمام انسانی حقوق کے تحفظ وفروغ کے لئے پختہ عزم پر کاربندہے۔ انہوںنے کہاکہ کورونا عالمی وبا نے معاشروں اور ممالک کے اندر موجود منظم اور ڈھانچہ جاتی عدم مساوات کی حقیقت کو نمایاںکردیا ہے،کچھ واضح عدم مساوات عالمی معاشی واقتصادی نظام سے آشکارا ہیں جس کے نتیجے میں تفاوت پر مبنی معاشی بحالی، بڑھتے ہوئے قرض کے بوجھ اور کورونا ویکسین پر تقسیم عیاں ہے