سمارٹ سٹی کے تحت ایپ ”مائی اسلام آباد” شروع کی جا رہی ہے، آئی 16 سیکٹر پر ترقیاتی کام جاری ہیں، وزیراطلاعات

0
48

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہاہے کہ سمارٹ سٹی کے تحت ایپ ”مائی اسلام آباد” شروع کی جا رہی ہے، آئی 16 سیکٹر پر ترقیاتی کام جاری ہیں، جنوری 2025 تک فیڈر روٹس پر الیکٹرک بسیں سیکٹر آئی 16 سے این فائیو شاہراہ پر موجود میٹرو سٹیشن سے لنک کرے گی، منشیات کے تدارک کیلئے بچوں اوروالدین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،ہماری کوشش ہے آگاہی مہم صوبوں تک لے کر جائیں،وزارت اطلاعات آئندہ ہفتے سے تمام چینلز پر آگاہی مہم چلائے گی۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے ضمنی سوالات پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ آئی 16 سیکٹر پر ترقیاتی کام جاری ہیں، جنوری 2025 تک فیڈر روٹس پر الیکٹرک بسیں سیکٹر آئی 16 سے این فائیو شاہراہ پر موجود میٹرو سٹیشن سے لنک کرے گی۔۔ انہوںنے کہاکہ راولپنڈی اسلام آباد اور ایئر پورٹ پر میٹرو سروس پہلے سے کام کر رہی ہے، جنوری میں وفاقی کابینہ کو اسلام آباد کا ماسٹر پلان جمع کروایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ دنیا سمارٹ سٹی کی طرف جا رہی ہے، اسلام آباد پہلے ہی سیف سٹی ہے جس میں سمارٹ سٹی کے فیچرز شامل ہونے چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد کے ہر سیکٹر کو مکمل منصوبہ بندی سے تیار کیا گیا ہے، انٹرنیشنل ٹینڈرنگ کے ذریعے انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ سمارٹ سٹی کے تحت ایپ ”مائی اسلام آباد” شروع کی جا رہی ہے، اس ایپ میں تمام سہولیات ہر شہری کو دستیاب ہو رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کوشش کی جائے گی کہ انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کی خدمات جلد حاصل کی جائیں، 22 جنوری کو یہ معاملہ کابینہ میں آیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ راولپنڈی میں جو علاقے ہیں انہیں اسلام آباد میں شامل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، اس میں اگر کوئی رائے ہے تو ان کی رائے کمیٹی کو بھجوائی جا سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سمارٹ سٹی ایپ کے حوالے سے تجاویز دیں، اس ایپلی کیشن کے ذریعے نہ صرف بلوں کی ادائیگی ہو سکے گی بلکہ تمام خدمات اس ایپ کے ذریعے حاصل کی جا سکیں گی۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہاکہ ملک میں سب سے پہلا سیف سٹی پراجیکٹ اسلام آباد میں لگایا گیا، لاہور میں ایک بڑا سیف سٹی پراجیکٹ لگایا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ کرائم کنٹرول اور دہشت گردی کے تدارک کے لئے سیف سٹی پراجیکٹ نے بہت اہم کردار ادا کیا، لاہور میں خودکش حملے میں کیپٹن مبین شہید ہوئے، سیف سٹی کیمروں کی مدد سے بیک ٹریک کے ذریعے خودکش حملہ آور کے سہولت کار گرفتار ہوئے۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہاہک سیف سٹی کی مدد سے یہ پتہ چلایا جا سکتا ہے کہ گاڑی کون چلا رہا ہے، اس کی تمام تفصیلات دستیاب ہوتی ہیں، این آئی ٹی بی اور وفاقی حکومت کا کوئی بھی محکمہ اپنی خدمات سندھ حکومت کو فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ سیف سٹی کی سب سے زیادہ ضرورت پشاور اور اس کے بعد کراچی کو ہے، دونوں صوبائی حکومتوں کو پیغام دیتے ہیں کہ وفاقی حکومت ان دونوں صوبوں میں سیف سٹی پراجیکٹس کے لئے تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے سیف سٹی کے لئے 5.6 ارب روپے مختص کئے تھے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ 43 پول اب تک لگ چکے ہیں، اگر کسی سے مدد لے لی جائے تو بری بات نہیں۔ انہوںنے کہاکہ جو مدد درکار ہے، دینے کو تیار ہیں، سندھ حکومت اور این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ اس کا جائزہ لیتے رہے ہیں، یہ پورے ملک کا معاملہ ہے، اس کی بروقت تکمیل ہونی چاہیے۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ شرمیلا فاروقی صاحبہ نے ہمیشہ عوامی مسائل پر سوالات کئے۔