اسرائیل نے 1948 کے فلسطین میں 3 دیہات کو مسمار کرنے کی منظوری دیدی

0
421

تل ابیب(این این آئی)اسرائیلی حکومت نے 1948 کے فلسطین کے علاقے نقب میں عرب آبادی پر مشتمل تین دیہات کو مسمار کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔ 1948 کے فلسطین یا حالیہ اسرائیل کے اصل باشندوں کے خلاف یہ نیا منصوبہ فلسطینیوں کو اپنے ہی وطن سے جلا وطن کرنے کے پروگراموں میں سے ایک ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق شمالی اسرائیل میں نقب کے علاقے کی آبادی کو یہودیانے یا یہاں کی آبادی کو یہودی اکثریت میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے نئے صہیونی منصوبے میں فلسطینیوں کو اراضی اور مکانات سے محروم کر کے نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے۔ اس علاقے میں پہلے سے ہی بڑے پیمانے پر فلسطینی آبادی کو زمینوں سے محروم کرکے نقل مکانی پر مجبور کیا جا چکا ہے۔ قدیم فلسطینی اب صرف اس علاقے کی تین فیصد زمین پر قابض ہیں۔یہ منصوبہ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے بیرون اسرائیل بسنے والے یہودیوں کے معاملات کے نگران وزیر امیچائی شکلی نے تیار کیا تھا جس نے منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ نقب میں فلسطینی 25 سال کے اندر پورے نقب کو کنٹرول کر لیں گے کیونکہ فلسطینیوں کی آبادی میں اضافہ بہت زیادہ ہے اور جلد ہی یہ اس خطے میں فلسطینیوں کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھ کر 7 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔اسرائیلی وزیر نے اس علاقے کے بدو عربوں کی آبادی کو صہیونی ریاست کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ اسرائیل کے قیام سے قبل 1948 عیسوی کے فلسطین کے اصل فلسطینی باشندوں اور نقب کے قصبوں کے رہنماں نے اسرائیلی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس کے ساتھ مذاکرات کرے۔ نقب کے رہنماں نے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ نقب کے قدیم اور اصل باشندوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔اسرائیلی وزیر نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اپنے منصوبے کو نقاط کا نام دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت نقب کے تین فلسطینی دیہات کی مسماری کو یقینی بنایا جائے گا اور ان کی جگہ یہودی آبادی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جلد از جلد شروع کی جائے گی۔ منصوبے کے تحت مخصوص مقامات کی نشاندہی کرکے یہودی قصبوں کو پھیلایا جائے گا اور ان آبادیوں میں مزید یہودیوں کو لاکر بسایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت نقب میں 13 یہودی بستیاں تعمیر کی جائیں گی اور درجنوں فلسطینی دیہات کو ختم کردیا جائے گا۔اس منصوبے میں میں رھط کے جنوب کا علاقہ بھی شامل ہے۔ یہ علاقہ تاریخی طور پر کرکور کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسرائیل نے اسے علاقے کا نام تبدیل کرکے دودیم اور مشمار ہنگیف کے علاقے کا نام دے دیا ہے۔اسرائیلی وزیر شیکلی کے منصوبے کے تحت حورہ کا علاقہ میں مشرق تک، خاص طور پر علاقے کے مشرق میں واقع وادی تک کے علاقے کو فوجی علاقوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ان علاقوں کو خالی کرکے فوجی مشقوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔