ریاض(این این آئی)سعودی ولی عہد اور کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے یونیورسٹی کے لیے نئی حکمت عملی کا آغاز کردیا۔ اس نئی حکمت عملی کا مقصد سائنس اور تحقیق میں تبدیلی لانا ہے۔ تحقیق اور ترقی کے لیے قومی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اختراعات اور جدت کو معاشی منافع کے ساتھ منسلک کرنا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق نئی پالیسی میں انسانی صحت، ماحولیاتی پائیداری، قابل تجدید توانائی اور مستقبل کی معیشتوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ مقاصد کے حصول کے لیے نتیجہ خیز بین الاقوامی اور مقامی شراکت داری کو مضبوط بنایا جائے گا۔ یہ پالیسی بھی سعودی عرب کے ویژن 2030 کے اہداف کے حصول کی جانب اقدامات کا ایک حصہ ہے۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا نے کہا کہ KAUST اپنے قیام کے بعد سے تحقیق، اختراعات اور ہنر میں ممتاز رہی ہے۔ اب یہ دنیا کی معروف تحقیقی یونیورسٹیوں میں سے ایک بن گئی ہے۔نئی حکمت عملی تحقیق کو سرمایہ کاری کے ذریعہ مثر اختراعات میں تبدیل کرنے کے امکانات کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔ اس حکمت عملی میں تین بڑے اقدامات شامل ہیں۔ نیشنل ٹرانسفارمیشن انسٹی ٹیوٹ فار اپلائیڈ ریسرچ (NTI) کا آغاز، تحقیق و ترقی اور اختراع کے لیے قومی ترجیحات کے مطابق یونیورسٹی میں تحقیقی اداروں کی تنظیم نو اور ڈیپ ٹیکنیکل انوویشن فنڈ کے قیام پر مشتمل ان تین اقدامات کا تخمینی بجٹ 750 ملین ریال ہے۔اس حکمت عملی کا مقصد محققین، فیکلٹی ممبران اور طلبا کے لیے معیاری مواقع فراہم کرنا اور انہیں سائنس اور تحقیق کا اطلاق کرنے کے قابل بنانا ہے تاکہ بین الاقوامی اور مقامی شراکت داری کو مضبوط بنا کر ایک پائیدار عالمی اثر پیدا کیا جا سکے۔یونیورسٹی کی مدد سے منصوبوں میں نیوم کے ساتھ شراکت میں مرجان کی چٹانوں کو بحال کرنے کا اقدام، بحیرہ احمر میں شوشہ جزیرے پر 100 ہیکٹر کے رقبے پر لاکھوں مرجانیہ کی چٹانوں پر کاشت کاری، بڑی کمپنیوں کے ساتھ تعاون شامل ہے۔ ان بڑی کمپنیوں میں آرامکو، سبک، ایکوا پاور، آئی بی ایم، ڈا، اور بوئنگ شامل ہیں۔حکمت عملی کے سب سے نمایاں اقدامات میں سے ایک بین الاقوامی شراکت داری کو مضبوط بنانا بھی ہے۔ دنیا کے معروف تعلیمی اداروں اور ٹیکنالوجی کے علمبرداروں کے ساتھ تعاون کے فریم ورک کو تیار کیا جائے گا۔