کوپ 28 ،پاکستانی ماہرین کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے چین کے ساتھ تعاون پر زور

0
112

دبئی (این این آئی)پاکستانی ماہر نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور د یتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں ایک کلیدی کھلاڑی ہے، چین اور پاکستان کے درمیان موسمیاتی تعاون سے دونوں اطراف کو فوائد حاصل ہوں گے ۔گوادر پرو کے مطابق دنیا کی توجہ دبئی میں جاری کوپ 28 موسمیاتی تبدیلی کانفرنس پر مرکوز ہے، پوٹھوہار آرگنائزیشن فار ڈیولپمنٹ ایڈووکیسی (پوڈا)پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے تعلیمی پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عدنان ارشد نے اس تقریب میں شرکت کی اور عالمی بحران سے نمٹنے کیلئے چین کے ساتھ تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ گوادر پرو کو انٹرویو میں ڈاکٹر عدنان ارشد نے موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے فوری نمٹنے کے لئے اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ نوجوانوں کی موسمیاتی فنانسنگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اور اس بات پر زور دیا کہ موافقت کو پیچھے نہیں چھوڑا جانا چاہیے ، ماہر نے چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا جو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی عالمی کوششوں میں ایک کلیدی کھلاڑی ہے۔گوادر پرو کے مطابق چین نے ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں ملک میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی شدت میں 2005 کے مقابلے میں 51 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی جبکہ غیر فوسل توانائی کی کھپت کا تناسب 17.5 فیصد تک پہنچ گیا۔ ہمیں چین کے تجربات سے سیکھنے اور اس عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے،شمسی اور ہوا کی بجلی، برقی گاڑیاں، اور بجلی کی بیٹریوں کی ترقی میں عمدہ پیش رفت کے ساتھ، چین صاف توانائی میں ایک عالمی چیمپیئن ہے اور زراعت اور پانی کے شعبوں میں آگے بڑھ رہا ہے،چین اور پاکستان کے درمیان موسمیاتی تعاون سے دونوں اطراف کو فوائد حاصل ہوں گے جن میں اقتصادی فروغ، زمین کی بحالی، خوراک کی پیداوار اور ویلیو ایڈیشن، تحقیق اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کی ترقی اور نئے کاروباری مواقع شامل ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے متعدد شعبوں پر بھی روشنی ڈالی جہاں پاکستان اور چین موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے تعاون کرسکتے ہیں جن میں معلومات کا تبادلہ، ٹیکنالوجی کی منتقلی، زراعت اور توانائی کے شعبے میں باہمی تعاون اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت منصوبوں کو ماحول دوست بنانا شامل ہے۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کو انتہائی موسمی واقعات سے نمٹنے کے لئے ٹیکنالوجی ز اور مہارتوں کو اپناتے ہوئے ڈیجیٹل زراعت اور وسائل سے بھرپور خوراک کی پیداوار کے لئے اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے، اسی طرح کے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے جس طرح چین نے حالیہ دنوں میں ٹڈی دل اور سیلاب کی آفات کے دوران پاکستان کے زرعی شعبے کی مدد کی تھی۔