پشاور(این این آئی)پشاور ہائی کورٹ میں سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کو کام سے روکنے کی درخواست دائر کر دی گئی ۔ایک درخواست گزار نے پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف گزشتہ سال عدم اعتماد کے ووٹ کے سلسلے میں زیر التوا درخواست کو نمٹانے تک سینٹ کے چیئرمین کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی صدارت سے روک دیں۔شاہد اورکزئی نے ایک زیر التوا درخواست کے سلسلے میں ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف گزشتہ سال تحریک عدم اعتماد پر ہونے والی ووٹنگ کو غیر آئینی قرار دینے اور مذکورہ قراردادوں پر تازہ رائے دہندگی کا حکم دینے کی درخواست کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سینیٹ کے چیئرمین ایوان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوسکتی لیکن اسی کے ساتھ ساتھ انہیں سینیٹ میں اکثر ووٹوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ کل 64 اراکین نے چیئرمین پر تحریک ‘عدم اعتماد’ کی زبانی طور پر حمایت کی۔درخواست گزار نے کہا کہ طے شدہ حقیقت یہ تھی کہ پریذائڈنگ آفیسر سینیٹر محمد علی سیف نے چیئرمین کے حق میں اپنا غیر آئینی اور غیر قانونی ووٹ ڈالا اور اس ووٹ کو قطعاً گنا نہیں جا سکتا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ رائے دہندگی میں چیئرمین کی حمایت میں اصل ووٹوں کی تعداد صرف 49 تھی۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس درخواست کو فوراً درست کرے اور اس درخواست کا فیصلہ آنے تک چیئرمین کو سینیٹ کی صدارت سے روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کرے۔مرکزی پٹیشن میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ سال مذکورہ قراردادوں پر ووٹنگ میں پریذائڈنگ آفیسر سینیٹر محمد علی سیف نے جانبدار کردار ادا کیا تھا۔انہوں نے ہائی کورٹ سے محمد علی سیف کو سینیٹ کی رکنیت کے لیے نااہل کرنے کی درخواست کی کیونکہ وہ آئین کے آرٹیکل 63 (1) (ایف) کے تحت صادق اور امین نہیں تھے۔عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ سینیٹر محمد علی سیف کی رکنیت معطل کریں اور ایوان بالا کی کارروائی میں شرکت سے روکیں۔انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ آئین میں واضح ہے کہ مکمل غیرجانبداری کو یقینی بنانے کے لیے ایوان کی صدارت کرنے والا شخص ووٹ نہیں دے سکتا سوائے ایسی صورت میں کہ ووٹ برابر ہوں تاہم انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2019 کو جب قراردادوں پر رائے شماری ہوئی تو ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔درخواست گزار کا موقف تھا کہ پریذائڈنگ آفیسر نے اس کے بجائے ایوان میں موجود دیگر افراد کی طرح ووٹ ڈالے۔شاہد اورکزئی نے دعویٰ کیا کہ پریذائیڈنگ آفیسر محمد علی سیف نے آئین کے آرٹیکل 55 میں درج غیرجانبداری کے اصول سے انحراف کیا۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سینیٹ میں نئی رائے دہندگی کا حکم دیں۔شاہد اورکزئی نے استدلال کیا کہ آئین کے آرٹیکل 55 کی شدید خلاف ورزی کرتے ہوئے سینیٹر محمد سیف نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف پیش کردہ قراردادوں پر دو ووٹ ڈالے۔ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ پولنگ کے اگلے ہی دن سینیٹر محمد علی سیف صادق سنجرانی کو وزیر اعظم کے سیکرٹریٹ میں لے گئے تھے۔