اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک بار پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ بتائیں کیسے آگے بڑھیں ،قدم سے قدم ملا کر چلنے کو تیار ہیں ،ہماری 49 تجاویز کوئی صحیفہ نہیں ان پر بات ہوسکتی ہے، اپوزیشن عدالتی اور انتخابی اصلاحات کیلئے اپنی تجاویز دے ، شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں فیصلے کہیں اور سے ہوتے ہیں ،پہلے اپنے اندر اتحاد لائیں ،اپوزیشن جانتی ہے اگلے پانچ بھی عمران ہونگے ، ابھی سے دھاندلی کا واویلا کررہی ہے ،اپوزیشن عمران خان پر جتنی تنقید کریگی ان کا گراف بلند ہوگا ،دو سال میں اربوں روپے سندھ کو دیئے ،سندھ حکومت نے کیا کیا، یہ پیسہ لندن، کینیڈا، امریکا، پیرس اور دبئی چلا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیراطلاعات نے کہاکہ بجٹ تقریبا 8 ہزار ارب کا ہے،خسارہ 3 ہزار ارب کا ہوگا۔ انہوںنین کہاکہ 5700 ارب روپے ریونیو حاصل کرینگے اس کا 57 فیصد صوبوں کو چلا جائے گا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سات سو ارب روپے تنخواہوں و پنشن کیلئے رکھے ہیں، دفاع بجٹ کو اس حساب سے نہیں بڑھایا جتنا ہمسائیہ ملک نے بڑھایا۔ انہوںنے کہاکہ ہم 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ اس وقت قرضوں کی مد میں دے رہے ہیں جو ہم نے نہیں لیے، یہ قرضے اپوزیشن نشستوں پر بیٹھے لوگوں نے لیے تھے۔انہوں نے 2008 سے 2018 کے عرصے کو سیاہ ترین دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس عرصے میں پاکستان پر بین الاقوامی قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا، ہم نے اس قرض سے اسلام آباد شہر آباد کیا، گوادر خرید کر اس کی مارکیٹ بنالی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے دنیا کی پانچویں سب سے بڑی فوج کھڑی کردی، ہم نے نیوی بیس اور موٹرویز بنالیں۔انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے دور حکومت سے لے کر (ن) لیگ کے قائد نواز شریف کے دور اقتدار تک ملک کا قرضہ 26 ہزار ارب روپے ہوگیا۔فواد چوہدری نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں کے فیصلے کے نتیجے میں موجودہ حکومت کو ہر سال 2 ہزار روپے قرضوں کے سود کی مد میں ادائیگی کرنی پڑتی ہے، یہ قرضہ اپوزیشن جماعتوں نے برسراقتدار ہونے کے وقت ملک پر مسلط کیا۔انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے ساہیوال میں کوئلے کا پلانٹ لگایا تاکہ بجلی بنا سکیں جبکہ ساہیوال میں کوئلہ نہیں ہوتا تو فیصلہ کیا گیا