اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام قریب ترین ہمسائے کے طورپر پاکستان کے براہ راست مفاد میں ہے،مستقبل کے اقدام پر طالبان کی طرف سے حوصلہ افزا اعلانات ہوئے،پھر سے یہ ملک خانہ جنگی کی نذر نہ ہو، کوئی بھی دوبارہ ایسا ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا،امید ہے ‘ٹرائیکا پلَس’ کے نئی افغان حکومت سے امور کار، امن واستحکام کے فروغ ، پائیدار معاشی ترقی میں مددگار ثابت ہوں گے ۔ جمعرات کو وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ‘ٹرائیکا پلس’ (تین سے زائد ممالک) کے اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں ٹرائیکاپلَس کے نویں اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آمد پر آپ سب کوخوش آمدید کہتا ہوں، آپ کی یہاں موجودگی ایک پرامن، مستحکم، متحد، خود مختار اور خوش حال افغانستان دیکھنے کی مشترکہ خواہش کی عکاس ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں دعا گو ہوں کہ آپ کی جانب سے غوروخوض کی کاوش، ثمربار ہو۔ انہوںنے کہاکہ ‘ٹرائیکا پلَس’ کا اجلاس تین ماہ کے وقفے سے دوبارہ ہورہا ہے،اس عرصے کے دوران افغانستان بنیادی تبدیلیوں سے گزرا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کابل میں ایک نئی انتظامیہ فعال ہوئی ہے، عبوری کابینہ کی تشکیل ہوچکی ہے اور عالمی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر انخلاء ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ خوش کن پہلو یہ تھے کہ خوں ریزی نہیں ہوئی، مہاجرین کے بڑے پیمانے پر ہجرت کے جو خوفناک اندیشے لاحق تھے، ان خدشات سے محفوظ رہے ، مستقبل کے اقدام پر طالبان کی طرف سے حوصلہ افزا اعلانات ہوئے اور اہم ترین امر یہ ہے کہ عالمی برادری نے رابطہ استوار رکھا ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کے ساتھ رابطہ نہ صرف بحال رہنا چاہئے بلکہ کئی وجوہات کی بناء پر اس میں اضافہ ہونا چاہئے تاکہ پھر سے یہ ملک خانہ جنگی کی نذر نہ ہو، کوئی بھی دوبارہ ایسا ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا، معاشی انحاط وانہدام کا بھی کوئی خواہاں نہیں، جس سے عدم استحکام بڑھے گا۔ انہوںنے کہاکہ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ افغانستان کے اندر فعال، والے دہشت گرد عناصر کو موثر انداز سے نمٹاجائے اور ہم سب کی خواہش ہے کہ مہاجرین کے ایک نئے بحران سے بچا جائے