بڑا دھچکے کی ہدایت دیکر امریکہ نے پوتین کو قتل کرنے کی کوشش کی، روس

0
313

ماسکو(این این آئی )روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ پینٹاگون کی طرف سے امریکی حکام کے کریملن کو بڑا دھچکا دینے والے وار کی ہدایت اصل میں روسی صدرپوتین کو قتل کرنے کی کوشش ہے۔روسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لاوروف نے مزید کہا کہ واشنگٹن باقی سب سے آگے نکل گیا ہے۔ پینٹاگون کے کچھ اہلکاروں نے کریملن کے سربراہ پر حملہ کرنے کی جو دھمکی دی تھی درحقیقت یہ دھمکی روسی ریاست کے سربراہ کو جسمانی طور پر ختم کرنے کی تھی۔لاوروف نے خبردار کیا کہ اگر کوئی ایسے خیالات کی سرپرستی کرتا ہے تو اس طرح کے منصوبوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں احتیاط سے سوچنا چاہیے۔لاوروف نے مغربی حکام کو ان کے اقدامات اور جوہری تصادم کے حوالے سے ان کے بیانات بھی یاد دلائے۔ لاروف نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے حکمت عملی کو مکمل طور پر ترک کر دیا ۔ یاد رہے سابق برطانوی وزیر اعظم لِز ٹیرس نے ایک الیکشن مباحثہ کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ ایٹمی حملے کا حکم جاری کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔روسی وزیر خارجہ نے یوکرین میں حکومت کی طرف سے کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیف حکومت کی غیر منطقی اشتعال انگیزیوں کو بھی یاد رکھا جائے کہ صدر زیلنسکی نے نیٹو ممالک سے روس پر قبل از وقت جوہری حملے شروع کرنے کے لئے کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل قبول حد سے باہر ہے۔یاد رہے روسی صدر پوتین نے 24 فروری کو یوکرین میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا، جس کا مقصد یوکرین میں نازی ازم کو ختم کرنا اور اسے غیر مسلح کرنا تھا۔ روس کا کہنا تھا کہ یہ روس کیلئے خطرہ ہے۔ کیف اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روسی حملہ ایک نوآبادیاتی زمین پر قبضہ ہے۔لاوروف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ روس اور امریکہ کے درمیان معمول کے تعلقات نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ معروضی زاویے سے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ معمول کے روابط قائم کرنا ممکن نہیں کیونکہ بائیڈن انتظامیہ یہ اعلان کرتی ہے کہ اس کا ایک مقصد ہمارے ملک کو اسٹریٹجک شکست دینا ہے۔یوکرین میں روسی فوجی مہم کے اثرات اور اس کے نتیجے میں ماسکو پر مغربی پابندیوں کے نفاذ کے نتیجے میں امریکہ اور روس کے تعلقات کئی دہائیوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔