قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کیس میں نظرِ ثانی کی اپیل خارج

0
227

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختون خوا کے قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کے کیس میں نظرِ ثانی کی درخواست خارج کر دی۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت وکیل ریاض حسین نے کہا کہ کے پی حکومت اور کسٹم کے ری فنڈ سے متعلق نوٹیفکیشن موجود ہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام قوانین کے لیے الگ الگ نوٹیفکیشن ہونا چاہیے؟جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ الگ نوٹیفکیشن اس صورت میں ہوتا ہے جب خصوصی حیثیت برقرار ہو۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ درخواست گزار پاکستان میں رہتا، کھاتا، پیتا ہے تو تھوڑے سے ٹیکس کی ادائیگی میں اسے کیا مسئلہ ہے؟ ٹیکس کے پیسے آئیں گے تو سڑکیں، پل اور اسکول بنیں گے۔درخواست گزار نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں انکم ٹیکس لاگو نہیں ہو سکتا، 37 لاکھ روپے کا ادا کردہ ٹیکس ری فنڈ چاہتے ہیں۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا اب وہ اسٹیٹس نہیں رہا، ان کا کے پی میں انضمام ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ مانسہرہ کے محمد طاہر نے 2011ء میں 37 لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کرنے کے ری فنڈ کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ہائی کورٹ نے ٹیکس ٹریبونل کے 37 لاکھ روپے ری فنڈ کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نظرِ ثانی کی اپیل خارج کر دی۔