دمشق حملے میں ممکنہ انٹیلی جنس لیک ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں،ایران

0
69

تہران(این این آئی)ایرانی فوجی رہنمائوں کا خیال تھا کہ دمشق میں ایرانی سفارت خانے کا کمپائونڈ ایک اعلی سطح کا اجلاس منعقد کرنے کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے۔ شام پر کئی مہینوں کے بار بار اسرائیلی حملوں کے بعد اس یقین کے ساتھ کہ سفارت خانے کو سفارتی مشنوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی اصولوں کے تحت محفوظ کیا گیا تھا۔ ایران اور شام اور خطے کے ایک درجن سے زیادہ عہدیدار موجود تھے تاہم ان کا یہ خیال غلط ثابت ہوا۔ پیر کے روز کمپلیکس پر ایک فضائی حملے میں سات ایرانی مارے گئے۔ جن میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینئر کمانڈر محمد رضا زاہدی بھی شامل تھے۔یہ حملہ دسمبر کے بعد سے شام میں ایرانی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے سلسلے میں سب سے بڑا حملہ ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد کے لحاظ سے بھی یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔ حملے کا الزام تہران نے اسرائیل پر لگایا ہے۔ یہ دنیا میں کہیں بھی سفارتی احاطے پر ایک غیر معمولی فوجی حملہ تھا۔ اسی وجہ سے اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے فوری طور پر مذمتی بیانات جاری کر دئیے۔ایک ایرانی ذریعہ نے معاملے کی حساسیت کی بنا پر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رضا زاہدی حملے سے تقریبا 24 گھنٹے قبل شام پہنچے تھے اور دو دیگر اعلی کمانڈروں کے ساتھ سفارت خانے کے احاطے میں موجود تھے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ تینوں رہنما آپریشنل لاجسٹکس اور کوآرڈینیشن کے کام پر بات چیت کے لیے شام میں تھے۔ایک تیسرے ایرانی ذریعے اور اعلی عہدیدار نے کہا کہ تہران اسرائیل کو ایسے حملوں یا کشیدگی کو دہرانے سے روکنے کے لیے سنجیدہ ردعمل دینے پر مجبور ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ردعمل کی سطح محدود ہوگی اور اس کا مقصد آئندہ ایسے حملوں کی روک تھام ہوگا۔سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے اسرائیل نے شام میں اپنا ایک خونریز حملہ کیا جس میں 33 شامی اور حزب اللہ کے چھ جنگجو مارے گئے۔ اسرائیل نے اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران لبنان میں حزب اللہ کو بھی بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے تقریبا 250 جنگجو مارے گئے ہیں جن میں اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔ایرانی سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ تہران مزید تفصیلات میں جائے بغیر اس حالیہ حملے کی روشنی میں اپنے طریقوں میں تبدیلی لائے گا۔ تہران کے قریبی ایک علاقائی ذریعے نے بتایا اسرائیل کی جانب سے سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی کے بعد شام میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں رہی ہے۔