اسلام آباد (این این آئی)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام میں پائیدار امن باہر سے مسلط نہیں کیاجاسکتا،فوجی اور پولیس دستوں کی سب سے بڑی تعداد دینے والے ملک کے طور پر پاکستان کوقیام امن کی اقوام متحدہ کی کوششوں کی تاریخ پر فخر ہے،ترقی پزیر ممالک کے لئے ایک بڑی دقت اور رکاوٹ تجارتی بنیادوں پر قابل عمل منصوبہ جات تیار کرنے کی اہلیت کا فقدان ہے جس سے عالمی سرمایہ کاری کا حصول ممکن نہیں ہوپاتا۔ آئیے ہم قیام امن فنڈ کو ان ممالک کی مدد کے لئے بروئے کار لائیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کے لئے اعلی سطحٰی (ری پلینشمنٹ) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ تقریب امن کی بحالی، تنازعات سے بچائو اورپائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لئے کثیرالقومی تعاون کے ضمن میں ہمارے عزم کے اعادے کا خوش آئند موقع فراہم کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ زیادہ تر ترقی پزیر ممالک کی طرح پاکستان کورونا وبا سے انتہائی بری طرح متاثر ہوا ہے جس سے ہمارا صحت عامہ کا نظام دباو کا شکار ہوا، ہماری معیشت متاثر ہوئی اور ہماری مالی گنجائش میں کمی واقع ہوئی۔ ہمیں درپیش شدید مالی مشکلات کے باوجود یہ اعلان کرتے ہوئے مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ سیکرٹری جنرل کے قیام امن کے لئے فنڈ میں ہم 25000 ڈالر عطیہ کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ عہد اقوام متحدہ کی دنیا میں قیام امن کے لئے کاوشوں کے لئے ہماری سیاسی، افرادی اور مالی مدد جاری رکھنے کے عزم کو عیاں کرتا ہے، فوجی اور پولیس دستوں کی سب سے بڑی تعداد دینے والے ملک کے طور پر پاکستان کوقیام امن کی اقوام متحدہ کی کوششوں کی تاریخ پر فخر ہے۔ گزشتہ 60 سے زائد برس میں قیام امن کے لئے ہمارے دستوں نے دنیا کے 4 براعظموں میں 46 سے زائد اقوام متحدہ کے امن مشنز میں نیلا جھنڈا لہرایا ہے۔انہوںنے کہاکہ میں اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے قیام امن فنڈ کی حکمت عملی 2020ـ2024 کا خیرمقدم کرتا ہوں جس میں تنازعات سے بچاو کے ناگزیر پہلو پر توجہ مرکوز کی گئی ہے،مجھے امید ہے کہ اس حکمت عملی کے نتیجے میں تنازعات کے بنیادی اسباب وعوامل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کی راہ ہموار ہوگی، یہ تنازعات ناانصافیوں اور عدم مساوات سے جنم لیتے ہیں جس میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں خاص طورپر غیرملکی قبضے، نوآبادیاتی جبر اور دوسری اقوام کے تسلط کا شکار لوگوں کو ان کا استصواب رائے کا حق نہ دینا بھی شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ فنڈ کی حمایت میں مشترکہ طورپر ایک بڑے قدم کے طورپر آگے بڑھنے کے لئے اس کا دائرہ اور اثر بڑھانا ضروری ہے۔ تنازعات کا شکار ممالک میں منصوبوں کے لئے براہ راست مالی مدد جاری رکھتے ہوئے ان وسائل کودیگر ذرائع سے سرمایہ کاری کے حصول کے لئے قابل عمل منصوبہ جات کی تیاری کے لئے بھی استعمال کیاجاسکتا ہے جن میں کثیرالقومی ترقیاتی بنک، پرائیویٹ ایکویٹی اور ساورن ویلتھ فنڈز شامل ہیں
مقبول خبریں
نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ون ڈے میچ میں قومی ٹیم کے تین کھلاڑیوں کا...
نیپیئر(این این آئی) نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میچ میں قومی ٹیم کے تین کھلاڑیوں نے ڈیبیو کیا ۔عاکف جاوید ، عثمان...
پہلے ون ڈے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 73 رنز سے شکست...
پہلے ون ڈے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 73 رنز سے شکست دے دی نیپیئر (این این آئی)پہلے ون ڈے میچ میں...
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے سوڈانی کونسل کے چیئرمین کی ملاقات
مکہ مکرمہ(این این آئی )سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے مکہ مکرمہ کے قصر الصفا میں...
علی امین نے آبادی کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہ ملنے پر...
پشاور(این این آئی) وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے آبادی کیلئے ملنے والا این ایف سی ایوارڈ میں حصہ نہ ملنے پر صدر پاکستان...
لگتا ہے علی امین گنڈاپور کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، شیر افضل...
اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ لگتا ہے علی امین گنڈاپور...