نیب کی حراست میں لوگ مر رہے ہیں، نیب کسی کے کنٹرول میں نہیں،سلیم مانڈوی والا

0
337

اسلام آباد (این این آئی)ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ایوان کی انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کی حراست میں لوگ مر رہے ہیں، نیب کسی کے کنٹرول میں نہیں، اسے لگام دینا ہوگی، کیا نیب افسران کا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟ کیا نیب افسران خاص لوگ ہیں، کیا ان کو استثنیٰ حاصل ہے؟ نیب افسران کے اثاثے، ڈگریاں، ڈومیسائل چیک کیے جائیں، نیب افسران کی بھرتیاں کیسے ہوئیں، چیک کیا جائے جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب قانون ہم نے نہیں بنایا ، پہلے موجود ہے ،نیب کے قوانین کو مزید موثر کرنے کی ضرورت ہے ،نیب کی تحویل میں صرف دو اموات ہوئی ہیں،نیب قوانین میں ترمیم بہتری کیلئے تو کر سکتے ہیں، اپنے مقصد کے لیے ختم نہیں کرسکتے،آمدن سے زائد اثاثوں پر پاکستان میں دس سال نااہلی کی سزا ہے،رجنٹینا میں ساری عمر کی نااہلی کا قانون موجود ہے، کچھ ممالک میں عمر قید کی سزا کا قانون ہے۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹر شیری رحمان نے بلوچستان مچھ میں دس افراد کے شہادت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہزارہ کمیونٹی کے خلاف مستقل مظالم ہورہے ہیں ،وزیراعلیٰ بلوچستان مظلوم فیملی کے ہاں جائے، کان کن مظلوم طبقہ وزیراعظم جا ئیں اْن پر مرہم رکھیں۔سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ بلوچستان مچھ واقعہ کی تحہ تک پہنچیں گے ملزموں کو قرار واقعہ سزا ملے گی ،مچھ کے واقعہ کے پیچھے ہاتھوں کو ڈھنڈنے کی ضرورت ہے ،باغی گروپ دوبارہ اپنے آپ کو ری آرگنائز کررہے ہیں۔سینیٹر کبیر محمد شاہی نے کہاکہ دو ہزار دس کے بعد موجودہ دور میں دوبارہ ہزارہ کمیونٹی کی کلنگ شروع ہو گئی،سنگلاخ پہاڑوں میں دو ہولیس اہلکار تحفظ فراہم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم،وزیر اعلیٰ یا کسی وزیر نے بھی ان سے ہمدردی کرنے نہیں گیا، حکومت کا رویہ بہت افسوسناک ہے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہاکہ بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کا دوبارہ قتل عام شروع ہوا ہے ،مچھ واقعہ پر حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگی،نہ وزیراعظم گئے ہیں نہ وزیراعلیٰ گئے ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ بلوچستان کے واقعہ نوٹس لینا چاھیے وفاقی دارلحکومت میں طالب علم کو قتل کردیا جاتا ہے ،پولیس سرعام لوگوں کو قتل کررہی ہے اور سرعام ڈکیتیاں ہورہی ہیں ،اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔بابر اعوان نے کہاکہ اسامہ ستی کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا،جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا گیا،معاشرہ کس جانب چل پڑا ہے، اس معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، خود بھی اسامہ کے لواحقین سے ملاقات ہوئی، پوری فیملی تعلیم یافتہ ہے ،بچے کو بیگناہ مارا گیاانہوں نے کہاکہ مچھ وفاقی وزیر داخلہ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے، وہ بلوچستان جائیں گے۔وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ طالب علم کے قتل میں پولیس اہلکار گرفتار ہو چکے ہیں ،میں اْسامہ ندیم ستی کے گھر گیا اور اْن کے والدین سے ملا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ ہم حکومت کہاں اْس کی رٹ کہاں ہے اْسامہ ندیم ستی کو قتل کردیا جاتا ہے ،اْسامہ ندیم پر بائیس فائر کیے گئے یہ المناک مسئلہ ہے اس پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ایوان کی انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہاکہ پہلی مرتبہ نیب کا معاملہ سینیٹ ایجنڈا پر آیا ہے، نیب نے سینیٹرز کو پریشان کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کو خط لکھا تھا کہ کسی سینیٹر کو گرفتار کرنے سے قبل یا انہیں بلانے سے قبل سینیٹ کو اطلاع دی جائے، چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ اس حوالے سے سینیٹ کو اطلاع دیا کریں گے اور اس پر عمل جاری بھی تھا، لیکن روبینہ خالد دو سال سے احتساب عدالت میں در بدر ہو رہی ہیں اور نہ ان کا کیس چلتا ہے، محسن عزیز روس میں تھے جب انہیں فون آیا کہ نیب نے مالم جبہ کیس میں آپ کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے۔انہوںنے کہاکہ شیری رحمن کے سابقہ شوہر سے جبراً 164 کا بیان لکھوایا گیا، وہ انتہائی شریف آدمی ہیں، میرے پاس اب تک ان افراد کی 100 درخواستیں آچکی ہیں جو جیل میں ہیں یا نیب عدالتوں میں رْل رہے ہیں، ان کے ساتھ نیب کی جانب سے زیادتی ہو رہی ہے۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔