اسلام آبا د(این این آئی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ صدارتی نظام نہیں، جمہوری نظام ہی ملکی مسائل کا حل ہے، ملک میں آئینی کردار فوج کا نہیں ہوتا، آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے کرنے میں کوئی حرج نہیں،یہ تاثر غلط ہے میرے وزیر اعظم سے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں،بلاول بھٹو نے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، امریکا پاکستان سے تعلقات ختم نہیں کرنا چاہتا، غیر ملکی خط پر اگر تحقیقات کیں ہیں تو عوام میں لانا چاہیے ۔صدر پاکستان عارف علوی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے کرنے میں کوئی حرج نہیں، ملک میں فوج کا آئینی کردار نہیں ہوتا۔عارف علوی نے کہا کہ ملک کا حل صدارتی نہیں بلکہ جمہوری نظام میں ہے، وزیر اعظم کی جانب سے بھیجی جانے والی 74 میں سے 69 سمریاں فوری واپس بھجوائیں۔انہوںنے کہاکہ گورنر پنجاب والی سمری روکی اس میں گنجائش تھی، اوورسیز ووٹنگ، ای وی ایم اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل واپس بھجوائے جبکہ فنانس بل پررات 11 بجے دستخط کئے۔ انہوںنے کہاکہ بطور صدر مملکت میری پاس اختیار نہیں کہ میں کسی کو کہوں کہ ڈائیلاگ کرو، یہ تاثر غلط ہے کہ میرے وزیر اعظم سے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بلاول بھٹو نے امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، امریکا پاکستان سے تعلقات ختم نہیں کرنا چاہتا، غیر ملکی خط پر اگر تحقیقات کیں ہیں تو عوام میں لانا چاہیے۔ صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ میں نے نہ آئین توڑا ہے نہ غداری کی ہے، جس نے غداری کی ہے اس پر آرٹیکل 6 ضرور لگائیں، ذاتی حیثیت میں سمجھتا ہوں کہ کلئیر مینڈیٹ بہت ضروری ہے وقت کوئی بھی ہو، نیب ترمیمی بل، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور گرونرپنجاب سے متعلق سمریاں میں نے روکیں، ان سمریوں کو روکنے پر مجھے کسی طرف سے کوئی دباؤ نہیں تھا، میرے ذہن میں کچھ سوالات تھے اس لئے ان چند سمریوں کو میں نے روکا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سے واٹس ایپ پر بات ہوتی ہے، عمران خان سے آخری بات تب ہوئی تھی جب گورنر پنجاب کا ایشو ہوا تھا، تمام فریق راضی ہوں تو پریذیڈنٹ ہاؤس کردار ادا کرسکتا ہے، ڈائیلاگ اسی صورت ممکن ہے جب تمام فریق راضی ہوں۔انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے کسی کے کہنے پر تحریک عدم اعتماد نہیں لائی، سیاسی جماعتیں کسی کے اشارے پر نہیں چل رہیں ہیں، آرمی چیف کی تقرری وقت سے پہلے ہوجائے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔