شاہد خاقان عباسی پارٹی نہیں چھوڑتے تو مریم نواز انہیں نکال باہر کرتیں،مفتاح اسماعیل

0
69

اسلام آباد(این این آئی)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پارٹی نہیں چھوڑتے تو مریم نواز انہیں نکال باہر کرتیں،میری اور عباسی کی سوچ ایک ہے، محمد زبیر ہمارے گروپ میں نہیں،نئی حکومت کو سب سے پہلے تو آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوگا ،کچھ شعبوں پر ٹیکس لگانا ہوگا ، نجکاری کو تیز کر نا ہوگا ،اگر تو حکومت نجکاری نہیں کرتی تو بجلی اور گیس مہنگی رہے گی ۔ ایک انٹرویو دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی پہلے ہی میاں محمد نواز شریف کو بتا چکے تھے کہ جب پارٹی مریم نواز کے حوالے کی جائے گی تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بے نظیر بھٹو بھی جب آئی تھیں تو جتنے انکلز تھے انہیں ہٹا دیا گیا تھا لہذا اس سے پہلے کہ مریم شاہد خاقان عباسی کو ہٹائیں وہ خود ہی سائیڈ پر ہوگئے اور پارٹی چھوڑ دی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ان کی اور شاہد خاقان عباسی کی سیاسی سوچ ایک جیسی ہے اور وہ ساتھ ہوتے ہیں تاہم سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ وہ ان کے گروپ میں نہیں ہیں محمد زبیر کے پارٹی کے ساتھ تحفظات الگ ہیں اور ہمارے کچھ اور ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات میں اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود یہ متنازع اس لیے ہوگئے کہ سب سے بڑی جماعت کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 پر پاکستان مسلم لیگ ن کو تحفظات تھے اور اب پاکستان تحریک انصاف کو ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کچھ دن تو حکومت سازی میں لگتے ہیں لیکن اس بار یہ معاملہ کچھ زیادہ ہی طول پکڑ گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کو چاہیے کہ اس معاملے کو جلد از جلد نمٹائیں کیوں کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہ معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نئی حکومت کو سب سے پہلے تو آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوگا مارچ میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے حکومت کو چاہیے کہ ان کے ساتھ نیا اگریمنٹ کریں کیوں کہ یہ کہ یہ معیشت کے لیے بہت ضروری ہے، معاشی پالیسی کے لیے دوسری چیز مہنگائی کو کم کرنا ہے اور سب سے پہلے کچھ اخراجات کم کرنا پڑیں گے، کچھ شعبوں پر ٹیکس لگانا ہوگا جیسے کہ رئل اسٹیٹ سیکٹر پر زراعت اور دوکان داروں پر بھی ٹیکس لگانا ہوگا اور تیسری چیز نجکاری کے عمل کو تیز کرنا ہوگا یہ وہ فیکٹرز ہیں جو صاحب یا خاتون اس پر ڈیلیور کر سکتے ہیں وہ ان کے معاشی ٹیم کے لیڈر ہونے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس حکومت کی معاشی ٹیم کا حصہ ہوتے تو سب سے پہلے عوام کو ریلیف دینے کا ادراک کرتے کہ ریلیف ہوتا کیا ہے، اگر تو حکومت نجکاری نہیں کرتی تو اس کا مطلب ہے بجلی اور گیس مہنگی رہے گی اگر آپ نے مصنوعی قیمتیں کم کیں تو حکومت کو خسارہ ہوگا جس کو پورا کرنے کے لیے نوٹ چھاپنے پڑتے ہیں اور پھر مہنگائی ہوتی ہے، ہم امیر لوگوں سبسڈی دے رہے ہوتے ہیں اور غریب لوگوں پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہے ہوتے ہیں، حکومت اپنے اخراجات کم کرے، لاگت کم کرے، نوٹ کم چھاپے وہ ریلیف ہے عوام کے لیے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ( ن )لیگ سے وہ لوگ چلے گئے ہیں جن کو معیشت کے حوالے سے چیزوں کا زیادہ ادراک تھا لیکن ایک بڑی جماعت ہے دوسری بڑی سیاسی قوت ہے پاکستان کی ٹینوکریٹس بھی رکھ سکتی ہے، لیڈر شپ کا کام ہوتا ہے ایک وژن وہ کہتے ہیں کہ آپ کام کریں اور جو بھی مشکل فیصلے ہیں وہ ہم کریں گے اگر ایسا ہوا تو پھر ہوسکتا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ میں پاکستان کی سمت کو بدلنے کی بات کرتا ہوں نہ کہ نظام کو بدلنے کی، میں سمجھتا ہوں کہ مقامی حکومت کو فعال ہونا چاہیے، میں سمجھتا ہوں نجکاری ہو اور جو سڑکیں، اسکول وغیرہ بنانے میں پیسہ خرچ کرنے کی بجائے بے نظیر انکم سپورٹ جیسے پروگراموں میں پیسہ لگا کر لوگوں کو سپورٹ کرنا چاہیے 9 کروڑ پاکستانی جو غربت کی لکیر سے نیچے ہیں ان کو اوپر لانا بہت ضروری ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت بنانے میں وقت لگ رہا ہے اگر یہ بن گئی تو پھر لوگوں کی توجہ اس طرف ہوگی کہ کون وزیر بن رہا ہے کیا کام اور پالیسی آنے والی ہے، اس بات کا اندازہ ہے کہ حکومت کو مشکلات درپیش ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ ان کی خواہش تھی کہ تمام جماعتیں مل کر ایک قومی حکومت بنائیں جو آئینی ترامیم کرکے 2 سال بعد پھر انتخابات کرادے لیکن دونوں طرف آگ برابر لگی ہے یہ بھی بات نہیں کر رہے اور خان صاحب تو بات کرنا ہی نہیں چاہتے۔