کیف (این این آئی)انسانی اور شہری حقوق کی تنظیموں اور مبصرین کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں روسی فوج کلسٹر بموں کا استعمال کر رہی ہے’روس کی طرف سے اپنے خلاف یوکرین میں کلسٹر بموں کے استعمال کے الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ لیکن لندن میں قائم ایک ڈیفنس تھنک ٹینک کے ریسرچ فیلو جسٹن برونک نے اے پی کو بتایا، خارکیف کے رہائشی علاقوں میں روسی حملوں کے بعد جمع کردہ گولہ بارود کی باقیات کی تصاویر اس امر کا ٹھوس ثبوت ہیں کہ روس یوکرین میں کلسٹر بم استعمال کر رہا ہے۔روسی یوکرینی جنگ میں کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے، روس کا سول آبادی والے علاقوں میں کلسٹر بموں کے استعمال کا ریکارڈ بہت شرم ناک ہے۔اگر روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف کلسٹر بموں کے استعمال کا الزام ثابت ہو گیا تو گزشتہ کئی عشروں کے دوران یورپ کی اس سب سے بڑی زمینی جنگ میں ایسے ہتھیاروں کا گنجان آباد شہری علاقوں میں استعمال ایک نئے انسانی بحران کی وجہ بن سکتا ہے۔کلسٹر بموں پر پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ایسے ہتھیار شہریوں کی بلاامتیاز ہلاکتوں کا سبب اور کسی بھی دشمن کے خلاف استعمال کے طویل عرصے بعد تک بھی شدید خطرات کا باعث بنتے ہیں۔ شام سے لے کر یمن تک، بلقان کے خطے، افغانستان اور جنوب مشرقی ایشیا تک میں گرائے جانے کے بعد نہ پھٹنے والے ایسے کلسٹر بم کئی دہائیوں بعد بھی انسانوں کی جان لیتے اور انہیں معذور بنا دیتے ہیں۔کلسٹر بموں کی ہلاکت خیزی کی وجہ سے دنیا کے بہت سے ممالک اب تک اس عالمی کنونشن میں شامل ہو چکے ہیں، جس کا مقصد ایسے ہتھیاروں کے استعمال کو محدود بنانا ہے۔ لیکن یہ بم آج بھی مختلف براعظموں کے بہت سے بحران زدہ علاقوں میں جاری خونریز تنازعات میں استعمال کیے جاتے ہیں۔کلسٹر بم ایسے ہتھیاروں کو کہتے ہیں، جن سے گرائے جانے کے بعد فضا میں ہی بہت سے ایسے چھوٹے چھوٹے بم یا bomblets نکلتے ہیں، جو وسیع تر علاقے میں گرتے ہیں