شفافیت کا تقاضا ہے جو مقدمہ پہلے داخل ہوا اس کی سماعت پہلے ہو،جسٹس فائز عیسیٰ قاضی

0
175

اسلام آباد(این این آئی) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ شفافیت کا تقاضا ہے جو مقدمہ پہلے داخل ہوا اس کی سماعت پہلے ہو۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالت عظمی میں مقدمات سماعت کیلئے مقررکرنے کے طریقہ کارکے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔بعد ازاں عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ہے، میں 2010 کے کیس نہیں سن سکتا کیوں کہ کیسز رجسٹرار سماعت کیلئے مقرر کرتا ہے، کیا میں فون کرکے رجسٹرارکویہ کہہ سکتا ہوں کہ فلاں کیس فلاں بینچ میں لگادیں؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اچانک بینچ کی تبدیلی اور مقدمہ مقرر ہونے سے شبہات جنم لیتے ہیں، جج کا حلف اورضابطہ اخلاق سب سے مساوی سلوک کا تقاضا کرتا ہے اور شفافیت کا تقاضا ہے جو مقدمہ پہلے داخل ہوا اس کی سماعت پہلے ہو۔معزز جج نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے بنیادی حقوق میں شامل ہے جو ڈیو پراسس کا کہتا ہے، بینچ تبدیل کرنے کی قانونی وجوہات ہونا چاہئیں، کل کو لوگ کہیں گے مرضی کا بینچ بناکرمرضی کا فیصلہ ہوا، عدلیہ کا وقار شفافیت نہ ہونے سے کم ہوگا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آج کی لسٹ کے مطابق 2022 اور2021 کے مقدمات لگائے گئے، اس حقیقت کے باوجود کہ اسی نوعیت کے مقدمات زیر التوا ہیں، جسٹس حسن رضوی کو بینچ سے ہٹاکرجسٹس مظاہرنقوی کے بینچ میں بھجوادیا گیا، کیاآج روسٹر بن گیاکہ میں کل کس بینچ میں بیٹھا ہوں، مجھے نہیں علم، ہفتہ وار ججز کا روسٹر کیسے تبدیل کیا گیا؟دورانِ سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے رجسٹرار سے سوال کیا کہ کیا یہ روسٹرآپ نے نہیں چیف جسٹس صاحب نے بنایا؟ اس پر رجسٹرار نے کہا کہ ابتدائی روسٹر بنا کر چیف جسٹس کو بھجواتے ہیں۔اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سوچ سمجھ کربات کریں، عوام سپریم کورٹ کے دروازے پر انصاف کے لیے دستک دیتی ہے، میرے کہنے پرمیرے بھائی کا کیس لگادیا تو انصاف کا آدھا قتل تو آپ نے کردیا۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس کے اسٹاف افسر نے زبانی کہا ہدایت ہے روسٹر تبدیل کیا جائے، اس پر مجوزہ روسٹر تبدیل کرکے چیف جسٹس سے منظوری لی گئی۔رجسٹرار کے بیان پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ منظوری اور وہ فائل دکھائیں جس پر نوٹ بناکر بھجوایا گیا، اس پر رجسٹرار نے بتایا کہ سر فائل نہیں، اسی طرح ایک ایک کاغذ بناکر بھجواتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی فکسیشن چیف جسٹس کی مکمل صوابدید ہے؟ انصاف نہ صرف ہو بلکہ ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، وجوہات بتائے بغیربینچ کی تبدیلی عوام میں شبہات کوجنم دیتی ہے، ایسے عدلیہ کا وقار کم ہوتا ہے اورغیرضروری تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ بینچ کو بغیرٹھوس وجوہات کے کیوں تبدیل کیا گیا؟ اس پر رجسٹرار نے کہا کہ دراصل ہم، رجسٹرار نے بولنا شروع کیا تو جسٹس قاضی فائز نے ٹوکتے ہوئے کہا کہ ہم نہ کہیں، ہم کا لفظ تو بادشاہ استعمال کرتے ہیں