عمران خان کی اے ٹی سی سے 8 مقدمات میں ضمانت منظور، چیئر مین پی ٹی آئی نیب کی تفتیش میں شامل

0
202

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت سے 8 مقدمات میں ضمانت میں توسیع حاصل کرنے کے بعد القادر ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کی تفتیش میں شامل ہوگئے۔ منگل کو عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں نیب راولپنڈی اور 8 مقدمات میں ضمانت کیلئے انسدادِ دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کیلئے اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ لاہور سے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پہنچے۔علاوہ ازیں نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے سمن جاری کر رکھا تھا۔عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ لاہور سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پہنچے، القادر ٹرسٹ کیس میں بشری بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب کی جانب سے ملزمہ بشریٰ عمران کو گرفتار کیا جا سکتا ہے، عدالت بشریٰ عمران کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے۔عدالت نے 5 لاکھ مچلکوں کے عوض 31 مئی تک بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔بعدازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی این سی اے 190 ملین پاؤنڈ القادر ٹرسٹ کیس میں عبوری ضمانت کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کردیا۔تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالت کے سامنے اس وقت ریکارڈ موجود نہیں ہے، ملزمہ بشریٰ بی بی کی 5 لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے، تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر ریکارڈ کے ساتھ پیش ہوں، بشری بی بی کی ضمانت 31 مئی تک منظور کی جاتی ہے۔بعد ازاں عمران خان 8 مقدمات میں ضمانت کے لیے جوڈیشل کمپلیکس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج 8 مقدمات میں درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔درخواست ضمانت پر انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس سماعت کی جہاں عمران خان اپنے وکیل سلمان صفد کے ہمراہ پیش ہوئے۔سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر 8 مقدمات ہیں، ہم تفتیشی افسر کو تمام بیانات دے چکے ہیں، جے آئی ٹی ٹیم عمران خان کو شامل تفتیش کر چکی ہے، یہاں کوئی کا مسئلہ نہیں ہے، تفتیشی افسران کے لیے دستخط شدہ بیانات آگئے ہیں، اگر ان کے مزید بھی کوئی سوال ہیں تو ہم ان سے تعاون کریں گے، گزارش ہے کہ تمام مقدمات میں ایک ہی دن دلائل دینے کی اجازت دی جائے۔عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ آپ ایک کیس میں تو دے ہی سکتے ہیں، عمران خان شامل تفتیش ہوچکے ہیں، اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نے نیب میں بھی پیش ہونا ہے، عمران خان کی اہلیہ بھی ساتھ ہیں، عدالت اجازت دے تو آئندہ سماعت پر دلائل دوں گا، لاہور انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کرایا، ہماری استدعا یہی ہے کہ کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کیا جائے۔